سنن نسائي
كتاب الجنائز -- کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
88. بَابُ : وَضْعِ الثَّوْبِ فِي اللَّحْدِ
باب: لحد میں کپڑا بچھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2014
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال:" جُعِلَ تَحْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ دُفِنَ قَطِيفَةٌ حَمْرَاءُ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت دفنائے گئے آپ کے نیچے ایک سرخ چادر رکھی گئی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 30 (967)، سنن الترمذی/الجنائز 55 (1048)، (تحفة الأشراف: 6526)، مسند احمد 1/228، 355 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: مشہور یہ ہے کہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض غلاموں نے صحابہ کرام رضی الله عنہم کو بتائے بغیر بچھایا تھا، ابن سعد نے طبقات (۲/۲۹۹) میں وکیع کا قول نقل کیا ہے کہ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خاص ہے، اور حسن بصری سے ایک روایت ہے کہ زمین گیلی تھی اس لیے ایک سرخ چادر بچھائی گئی جسے آپ اوڑھتے تھے، اور حسن بصری ہی سے ایک دوسری روایت ہے جس میں ہے «قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم افرشوا لي قطیفتي في لحدي، فإن الأرض لم تسلط علی أجساد الأنبیائ» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2014  
´لحد میں کپڑا بچھانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت دفنائے گئے آپ کے نیچے ایک سرخ چادر رکھی گئی ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2014]
اردو حاشہ:
مسنون کفن تین کپڑے ہی ہیں۔ آج کل عمل بھی اسی پر ہے، البتہ اگر نیچے زائد چادر بچھا لی جائے تو اس حدیث کی رو سے جائز ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 364/19- 369)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2014