سنن نسائي
كتاب الجنائز -- کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
94. بَابُ : الصَّلاَةِ عَلَى الْقَبْرِ
باب: قبر پر نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2025
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ , عَنِ الشَّعْبِيِّ , أَخْبَرَنِي مَنْ مَرَّ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرٍ مُنْتَبِذٍ:" فَأَمَّهُمْ وَصَفَّ خَلْفَهُ" , قُلْتُ: مَنْ هُوَ يَا أَبَا عَمْرٍو؟، قال: ابْنُ عَبَّاسٍ.
عامر بن شراحیل شعبی کہتے ہیں مجھے اس شخص نے خبر دی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک ایسی قبر کے پاس سے گزرا، جو الگ تھلگ تھی، تو آپ نے ان کی امامت کی، اور اپنے پیچھے ان کی صف بندی کی۔ سلیمان کہتے ہیں میں نے (شعبی) پوچھا: ابوعمرو! یہ کون تھے؟ انہوں نے کہا: ابن عباس رضی اللہ عنہما تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 161 (857)، والجنائز 5، 54 (1247)، 55 (1319)، 59 (1324)، 66 (1326)، 69 (1336)، صحیح مسلم/الجنائز 23 (954)، سنن ابی داود/الجنائز 58 (3196)، سنن الترمذی/الجنائز 47 (1037)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 32 (1530)، (تحفة الأشراف: 5766)، مسند احمد 1/224، 283، 338 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1037  
´قبر پر نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔`
شعبی کا بیان ہے کہ مجھے ایک ایسے شخص نے خبر دی ہے جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے ایک قبر الگ تھلگ دیکھی تو اپنے پیچھے صحابہ کی صف بندی کی اور اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔ شعبی سے پوچھا گیا کہ آپ کو یہ خبر کس نے دی۔ تو انہوں نے کہا: ابن عباس رضی الله عنہما نے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1037]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ لوگ باب کی حدیث کاجواب یہ دیتے ہیں کہ یہ نبی اکرمﷺ کے لیے خاص تھا کیونکہ مسلم کی روایت میں ہے (إن هذه القبور مملوؤة مظالم على أهلها وأن الله ينورها لهم بصلاة عليهم) ان لوگوں کا کہنا ہے کہ نبی اکرم ﷺ کی صلاۃ قبرکو منورکرنے کے لیے تھی اوریہ دوسروں کی صلاۃ میں نہیں پائی جاتی ہے لہٰذا قبرپر صلاۃِجنازہ پڑھنا مشروع نہیں جمہوراس کا جواب یہ دیتے ہیں کہ جن لوگوں نے آپ کے ساتھ قبرپر صلاۃِجنازہ پڑھی آپ نے انھیں منع نہیں کیا ہے کیونکہ یہ جائزہے اور اگریہ آپ ہی کے لیے خاص ہوتادوسروں کے لیے جائزنہ ہوتا توآپ انھیں ضرور منع فرما دیتے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1037