سنن نسائي
كتاب الجنائز -- کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
111. بَابُ : مَنْ قَتَلَهُ بَطْنُهُ
باب: پیٹ کی بیماری میں مرنے والے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2054
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَامِعُ بْنُ شَدَّادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَسَارٍ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا وَسُلَيْمَانُ بْنُ صُرَدٍ، وخَالِدُ بْنُ عُرْفُطَةَ، فَذَكَرُوا: أَنَّ رَجُلا تُوُفِّيَ مَاتَ بِبَطْنِهِ، فَإِذَا هُمَا يَشْتَهِيَانِ أَنْ يَكُونَا شُهَدَاءَ جِنَازَتِهِ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِلآخَرِ: أَلَمْ يَقُلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ يَقْتُلْهُ بَطْنُهُ فَلَنْ يُعَذَّبَ فِي قَبْرِهِ" , فَقَالَ الْآخَرُ: بَلَى.
عبداللہ بن یسار کہتے ہیں کہ میں بیٹھا ہوا تھا اور (وہیں) سلیمان بن صرد اور خالد بن عرفطہٰ رضی اللہ عنہما (بھی) موجود تھے تو لوگوں نے ذکر کیا کہ ایک آدمی اپنے پیٹ کے عارضہ میں وفات پا گیا ہے، تو ان دونوں نے تمنا کی کہ وہ اس کے جنازے میں شریک ہوں، تو ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کہا ہے کہ جو پیٹ کے عارضہ میں مرے اسے قبر میں عذاب نہیں دیا جائے گا، تو دوسرے نے کہا: کیوں نہیں، آپ نے ایسا فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجنائز 65 (1064)، (تحفة الأشراف: 3503)، مسند احمد 4/262 و 5/292 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2054  
´پیٹ کی بیماری میں مرنے والے کے حکم کا بیان۔`
عبداللہ بن یسار کہتے ہیں کہ میں بیٹھا ہوا تھا اور (وہیں) سلیمان بن صرد اور خالد بن عرفطہٰ رضی اللہ عنہما (بھی) موجود تھے تو لوگوں نے ذکر کیا کہ ایک آدمی اپنے پیٹ کے عارضہ میں وفات پا گیا ہے، تو ان دونوں نے تمنا کی کہ وہ اس کے جنازے میں شریک ہوں، تو ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کہا ہے کہ جو پیٹ کے عارضہ میں مرے اسے قبر میں عذاب نہیں دیا جائے گا، تو دوسرے نے کہا: کیوں نہیں، آپ نے ایسا فرمایا ہ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2054]
اردو حاشہ:
پیٹ کی تکلیف سے مراد پیٹ سے متعلقہ بیماری کی کوئی بھی نوعیت ہوسکتی ہے، مثلاً: اسہال یا ہیضہ یا آنتوں کا سرطان وغیرہ۔ حادثاتی موت کو شہادت فرمایا گیا اور پیٹ کی بیماری سے موت کو عذاب قبر سے مانع بتایا گیا۔ چونکہ اس قسم کی اموات زیادہ صدمے اور تکلیف کا موجب ہوتی ہیں، لہٰذا ان کا ثواب و اجر بھی زیادہ ہوتا ہے۔ بعض نے پیٹ کی تکلیف سے استسقاء کی بیماری مراد لی ہے جس میں مریض کو انتہائی پیاس محسوس ہوتی ہے۔ وہ خوب پانی پیتا ہے مگر سیر نہیں ہوتا، نتیجتاً پیٹ پھول جاتا ہے اور خراب ہو جاتا ہے۔ آخر مریض اللہ کو پیارا ہو جاتا ہے۔ أعادنا اللہ من سیء الأسقام و میتة السوء۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2054   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1064  
´شہید کون لوگ ہیں؟`
ابواسحاق سبیعی کہتے ہیں کہ سلیمان بن صرد نے خالد بن عرفطہٰ سے (یا خالد نے سلیمان سے) پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے نہیں سنا؟ جسے اس کا پیٹ مار دے ۱؎ اسے قبر میں عذاب نہیں دیا جائے گا تو ان میں سے ایک نے اپنے دوسرے ساتھی سے کہا: ہاں (سنا ہے)۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1064]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی ہیضہ اور اسہال وغیرہ سے مر جائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1064