سنن نسائي
كتاب الجنائز -- کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
115. بَابُ : التَّعَوُّذِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ
باب: عذاب قبر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2064
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَسْمَاءَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ , تَقُولُ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْفِتْنَةَ الَّتِي يُفْتَنُ بِهَا الْمَرْءُ فِي قَبْرِهِ، فَلَمَّا ذَكَرَ ذَلِكَ ضَجَّ الْمُسْلِمُونَ ضَجَّةً حَالَتْ بَيْنِي وَبَيْنَ أَنْ أَفْهَمَ كَلَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا سَكَنَتْ ضَجَّتُهُمْ قُلْتُ لِرَجُلٍ قَرِيبٍ مِنِّي، أَيْ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ مَاذَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آخِرِ قَوْلِهِ؟ قَالَ:" قَدْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ قَرِيبًا مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ".
اسماء بنت ابی بکر رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے (اور) اس آزمائش کا ذکر کیا جس سے آدمی اپنی قبر میں دوچار ہوتا ہے، تو جب آپ نے اس کا ذکر کیا تو مسلمانوں نے ایک چیخ ماری جو میرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سمجھنے کے درمیان حائل ہو گئی، جب ان کی چیخ و پکار بند ہوئیں تو میں نے ایک شخص سے جو مجھ سے قریب تھا کہا: اللہ تجھے برکت دے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطاب کے آخر میں کیا کہا تھا؟ اس نے کہا: (آپ نے فرمایا تھا:) مجھ پر وحی کی گئی ہے کہ قبروں میں تمہاری آزمائش ہو گی جو دجال کی آزمائش کے قریب قریب ہو گی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 24 (86)، والوضوء 37 (184)، والجمعة 29 (1053)، والکسوف 10 (1061)، والجنائز 86 (1373) مختصراً، والاعتصام 2 (7287)، (تحفة الأشراف: 15728)، صحیح مسلم/الکسوف 3 (905)، موطا امام مالک/الکسوف 2 (4)، مسند احمد 6/345، 354 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 137  
´قبر کا فتنہ`
«. . . ‏‏‏‏عَن أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا تَقول قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا فَذكر فتْنَة الْقَبْر الَّتِي يفتتن فِيهَا الْمَرْءُ فَلَمَّا ذَكَرَ ذَلِكَ ضَجَّ الْمُسْلِمُونَ ضَجَّةً. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ هَكَذَا وَزَادَ النَّسَائِيُّ: حَالَتْ بَيْنِي وَبَيْنَ أَنْ أَفْهَمَ كَلَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا سَكَنَتْ - [50] - ضَجَّتُهُمْ قُلْتُ لِرَجُلٍ قَرِيبٍ مِنِّي: أَيْ بَارَكَ اللَّهُ فِيكَ مَاذَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آخِرِ قَوْلِهِ؟ قَالَ: «قَدْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ قَرِيبًا من فتْنَة الدَّجَّال» . . .»
. . . 0 . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 137]

تخریج:
[صحيح بخاري 1373]،
[سنن النسائي 2064 وسنده صحيح]

فقہ الحدیث:
➊ قبر کا فتنہ مثلاً قبر کا میّت کو بھینچنا اور جھٹکا دینا برحق ہے۔
➋ کفار و منافقین کے لئے عذاب قبر برحق ہے۔ اسی طرح بعض گناہ گار مسلمانوں کو بھی قبر میں عذاب دیا جائے گا، الا یہ کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم اور رحمت سے کسی کو معاف فرما کر عذاب قبر سے بچا لے۔
➌ صحابہ کرام چونکہ سب کے سب عادل «كلهم عدول» ہیں، لہٰذا اگر کوئی صحیح و حسن حدیث کے راوی صحابی کا نام معلوم نہ ہو تو یہ مضر نہیں ہے چاہے صحابی سے تابعی کی روایت «عن» سے ہو (بشرطیکہ وہ مدلس نہ ہو اور سماع بھی ثابت ہو) یا تابعی نے سماع کی تصریح کر رکھی ہو۔
➍ راوی سے روایت لینا تقلید نہیں ہے۔
➎ جمعہ و عیدین کے علاوہ عام خطبات بھی کھڑے ہو کر دینا بہتر ہے، جیسا کہ احادیث کے عموم سے ظاہر ہے اور عام خطبہ بیٹھ کر دینا بھی جائز ہے۔ ديكهئے: [سنن ابي داود: 4753 وهو حديث صحيح]
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 137   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2064  
´عذاب قبر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔`
اسماء بنت ابی بکر رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے (اور) اس آزمائش کا ذکر کیا جس سے آدمی اپنی قبر میں دوچار ہوتا ہے، تو جب آپ نے اس کا ذکر کیا تو مسلمانوں نے ایک چیخ ماری جو میرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سمجھنے کے درمیان حائل ہو گئی، جب ان کی چیخ و پکار بند ہوئیں تو میں نے ایک شخص سے جو مجھ سے قریب تھا کہا: اللہ تجھے برکت دے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطاب کے آخر میں کیا کہا تھا؟۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2064]
اردو حاشہ:
فتنہ دجال جیسی آزمائش سے مراد قبر میں سوال و جواب ہے۔ اسے فتنۂ دجال سے تشبیہ دی گئی ہے کیونکہ دونوں پر خطر مقام ہیں۔ دجال کی دہشت، اقتدار و اختیارات کے سامنے کلمۂ حق پر قائم رہنا تلوار کی دھار پر چلنے کے مترادف ہے۔ اسی طرح قبر کی ہولناکی، فرشتوں کا رعب، دہشت اور قید تنہائی کوئی معمولی چیز نہیں۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت کے بغیر درست بات پر قائم رہنا سخت مشکل ہوگا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2064