سنن نسائي
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
6. بَابُ : الرُّخْصَةِ فِي أَنْ يُقَالَ لِشَهْرِ رَمَضَانَ رَمَضَانُ
باب: ماہ رمضان کو صرف رمضان کہنے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2112
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يُخْبِرُنَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِامْرَأَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ:" إِذَا كَانَ رَمَضَانُ، فَاعْتَمِرِي فِيهِ، فَإِنَّ عُمْرَةً فِيهِ تَعْدِلُ حَجَّةً".
عطا کہتے ہیں میں نے ابن عباس رضی الله عنہما کو سنا، وہ ہمیں بتا رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری عورت سے کہا: جب رمضان آئے تو اس میں عمرہ کر لو، کیونکہ (ماہ رمضان میں) ایک عمرہ ایک حج کے برابر ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العمرة 4 (1782)، وجزء الصید 26 (1863)، صحیح مسلم/الحج 36 (1256)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المناسک 45 (2994)، (تحفة الأشراف: 5913)، مسند احمد 1/229، 308، سنن الدارمی/المناسک 40 (1901) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2112  
´ماہ رمضان کو صرف رمضان کہنے کی رخصت کا بیان۔`
عطا کہتے ہیں میں نے ابن عباس رضی الله عنہما کو سنا، وہ ہمیں بتا رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری عورت سے کہا: جب رمضان آئے تو اس میں عمرہ کر لو، کیونکہ (ماہ رمضان میں) ایک عمرہ ایک حج کے برابر ہوتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2112]
اردو حاشہ:
(1) حج کے برابر ہے۔ یعنی حج کے ثواب کے نہ کہ حاجی کے ثواب کے کیونکہ حاجی کے ثواب میں تو اس کے خلوص، مشقت اور نفقہ وغیرہ کا ثواب بھی شامل ہے جو ہر حاجی کے لحاظ سے مختلف ہو سکتا ہے، نیز اس بات پر اتفاق ہے کہ ایسا عمرہ فرض حج سے کفایت نہیں کر سکتا، بلکہ فرض حج کرنے کے ساتھ ہی ساقط ہوگا۔
(2) اجنبی عورت سے مخاطب ہونا جائز ہے کیونکہ عورت کی آواز کا پردہ نہیں۔ لیکن گفتگو ضرورت کے تحت اور اخلاق کے دائرے میں رہ کر ہونی چاہیے۔ نرم ونازک انداز سے اجتناب ضروری ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2112   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1990  
´عمرے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا ارادہ کیا، ایک عورت نے اپنے خاوند سے کہا: مجھے بھی اپنے اونٹ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرائیں، انہوں نے کہا: میرے پاس تو کوئی ایسی چیز نہیں جس پر میں تمہیں حج کراؤں، وہ کہنے لگی: مجھے اپنے فلاں اونٹ پر حج کراؤ، تو انہوں نے کہا: وہ اونٹ تو اللہ کی راہ میں وقف ہے، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! میری بیوی آپ کو سلام کہتی ہے، اس نے آپ کے ساتھ حج کرنے کی مجھ سے خواہش کی ہے، اور کہا ہے: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرائیں، میں نے اس سے کہا: میرے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جس پر میں تمہیں حج کراؤں، اس نے کہا: مجھے اپنے فلاں اونٹ پر حج کرائیں، میں نے اس سے کہا: وہ تو اللہ کی راہ میں وقف ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو اگر تم اسے اس اونٹ پر حج کرا دیتے تو وہ بھی اللہ کی راہ میں ہوتا۔‏‏‏‏ اس نے کہا: اس نے مجھے یہ بھی آپ سے دریافت کرنے کے لیے کہا ہے کہ کون سی چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے سلام کہو اور بتاؤ کہ رمضان میں عمرہ کر لینا میرے ساتھ حج کر لینے کے برابر ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1990]
1990. اردو حاشیہ: اس حدیث سے بھی واضح ہے کہ حج کرنا بھی فی سبیل اللہ میں داخل ہے جو زکواۃ کا ایک مصرف ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1990