سنن نسائي
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
18. بَابُ : الْحَثِّ عَلَى السَّحُورِ
باب: سحری کھانے کی ترغیب۔
حدیث نمبر: 2146
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَسَحَّرُوا، فَإِنَّ فِي السَّحُورِ بَرَكَةً" , وَقَفَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سحری کھاؤ، کیونکہ سحری میں برکت ہے۔ عبیداللہ بن سعید نے اسے موقوفاً روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 9218) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2146  
´سحری کھانے کی ترغیب۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سحری کھاؤ، کیونکہ سحری میں برکت ہے۔‏‏‏‏ عبیداللہ بن سعید نے اسے موقوفاً روایت کیا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2146]
اردو حاشہ:
(1) سحری کھانا مستحب ہے کیونکہ اس سے روزہ نبھانا آسان ہوگا، جسمانی قوت برقرار رہے گی اور پھر روزے کی نیت سے کھانے کی وجہ سے ثواب بھی ہوگا، گویا کہ ہم خرما وہم ثواب۔ لیکن یہ روزے کے لیے واجب ہے نہ شرط، البتہ افضل ہے کیونکہ رسول اللہﷺ کی سنت ہے، نیز اہل کتاب کے روزے سے ہمارے روزے کا امتیاز سحری ہی سے ہے۔ سحری کی وجہ سے نیت بر وقت ہوگی اور صبح کے وقت جاگنے کا موقع ملے گا جو دعا وتہجد کا وقت ہے۔ غرض بہت سے دنیوی اور اخروی فوائد ہیں۔ برکت سے مراد یہ سب کچھ ہے۔
(2) برکت کے لفظ سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ سحری واجب نہیں، مستحب ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2146