سنن نسائي
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
55. بَابُ : ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى مَنْصُورٍ
باب: اس حدیث میں منصور پر رواۃ کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 2295
أَخْبَرَنِي هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُجَاهِدٌ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَامَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ , وَأَفْطَرَ فِي السَّفَرِ".
مجاہد کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے مہینے میں روزے رکھے، اور سفر میں بغیر روزے کے رہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2292 (صحیح) (یہ سند مرسل ہے، اس لیے کہ تابعی مجاہد نے صحابی کا ذکر نہیں کیا، لیکن متابعت کی بنا پر صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2365  
´روزہ دار پیاس کی وجہ سے اپنے اوپر پانی ڈالے اور ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ کرے اس کے حکم کا بیان۔`
ابوبکر بن عبدالرحمٰن ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ نے فتح مکہ کے سال اپنے سفر میں لوگوں کو روزہ توڑ دینے کا حکم دیا، اور فرمایا: اپنے دشمن (سے لڑنے) کے لیے طاقت حاصل کرو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود روزہ رکھا۔ ابوبکر کہتے ہیں: مجھ سے بیان کرنے والے نے کہا کہ میں نے مقام عرج میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سر پر پیاس سے یا گرمی کی وجہ سے پانی ڈالتے ہوئے دیکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے تھے۔۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2365]
فوائد ومسائل:
(1) سفر یا جہاد میں روزہ افطار کرنا افضل ہے۔

(2) دوران سفر میں روزہ رکھا بھی جا سکتا ہے۔

(3) گرمی یا پیاس کی بے چینی میں اپنے سر یا جسم پر پانی ڈالنا، غسل کرنا یا گیلا کپڑا اوڑھنا مباح ہے۔
اور ایسے ہی ایرکنڈیشن سے فائدہ حاصل کرنا بھی جائز ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2365