سنن نسائي
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
81. بَابُ : صَوْمِ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ
باب: مہینے میں تین دن کے روزہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2406
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ:" أَوْصَانِي حَبِيبِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثَةٍ لَا أَدَعُهُنَّ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى أَبَدًا: أَوْصَانِي بِصَلَاةِ الضُّحَى، وَبِالْوَتْرِ قَبْلَ النَّوْمِ، وَبِصِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ".
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین باتوں کی وصیت کی ہے میں انہیں ان شاءاللہ کبھی چھوڑ نہیں سکتا: آپ نے مجھے صلاۃ الضحیٰ (چاشت کی نماز) پڑھنے کی وصیت کی، اور سونے سے پہلے وتر پڑھنے کی، اور ہر مہینے تین دن روزہ رکھنے کی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11970)، مسند احمد 5/173 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون قوله لا أدعهن أبدا وعند خ معناه
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2406  
´مہینے میں تین دن کے روزہ کا بیان۔`
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین باتوں کی وصیت کی ہے میں انہیں ان شاءاللہ کبھی چھوڑ نہیں سکتا: آپ نے مجھے صلاۃ الضحیٰ (چاشت کی نماز) پڑھنے کی وصیت کی، اور سونے سے پہلے وتر پڑھنے کی، اور ہر مہینے تین دن روزہ رکھنے کی۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2406]
اردو حاشہ:
(1) صلاۃ ضحی۔ چاشت کی نفل نماز تاکہ انسان کے دن کی ابتدا نماز سے ہو۔
(2) وتر پڑھ کر سوؤں۔ تاکہ وتر محفوظ ہو جائیں۔ فجر سے پہلے اٹھنا یقینی نہیں ہوتا خصوصاً نوجوان طالب علم کے لیے۔
(3) تین روزے۔ تاکہ ہمیشہ روزہ رکھنے کا ثواب مل سکے۔ کمزوری بھی نہ ہو اور اخلاقی و روحانی اور جسمانی کمال بھی حاصل ہو۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2406