سنن نسائي
كتاب الزكاة -- کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
1. بَابُ : وُجُوبِ الزَّكَاةِ
باب: زکاۃ کی فرضیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2441
أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ مِنْ شَيْءٍ مِنَ الْأَشْيَاءِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، دُعِيَ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ , يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا خَيْرٌ لَكَ، وَلِلْجَنَّةِ أَبْوَابٌ، فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلَاةِ، دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّلَاةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ، دُعِيَ مِنْ بَابِ الْجِهَادِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ، دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ، دُعِيَ مِنْ بَابِ الرَّيَّانِ" , قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَلْ عَلَى مَنْ يُدْعَى مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَةٍ، فَهَلْ يُدْعَى مِنْهَا كُلِّهَا أَحَدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" نَعَمْ، وَإِنِّي أَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ" , يَعْنِي: أَبَا بَكْرٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ جو شخص اللہ کی راہ میں چیزوں میں سے کسی چیز کے جوڑے دے تو وہ جنت کے دروازے سے یہ کہتے ہوئے بلایا جائے گا کہ اللہ کے بندے! آ جا یہ دروازہ تیرے لیے بہتر ہے، تو جو شخص اہل صلاۃ میں سے ہو گا وہ صلاۃ کے دروازے سے بلایا جائے گا۔ اور جو شخص مجاہدین میں سے ہو گا وہ جہاد کے دروازے سے بلایا جائے گا، اور جو اہل صدقہ (و زکاۃ) میں سے ہوں گے تو وہ صدقہ (زکاۃ) کے دروازے سے بلایا جائے گا، اور جو روزے رکھنے والوں میں سے ہو گا وہ باب الریان (ریان کے دروازہ) سے بلایا جائے گا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: جو کوئی ان دروازوں میں سے کسی ایک دروازے سے بلا لیا جائے اسے مزید کسی اور دروازے سے بلائے جانے کی ضرورت نہیں، لیکن اللہ کے رسول! کیا کوئی ایسا بھی ہے جو ان تمام دروازوں سے بلایا جائے گا؟ آپ نے فرمایا: ہاں، اور مجھے امید ہے کہ تم انہیں میں سے ہو گے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2240 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 244  
´روزے دار کی فضیلت`
«. . . ان النبى صلى الله عليه وسلم قال: من انفق زوجين فى سبيل الله نودي فى الجنة: يا عبد الله هذا خير. فمن كان من اهل الصلاة دعي من باب الصلاة، ومن كان من اهل الجهاد دعي من باب الجهاد، ومن كان من اهل الصدقة دعي من باب الصدقة، ومن كان من اهل الصيام دعي من باب الريان فقال ابو بكر: ما على من يدعى من هذه الابواب من ضرورة، فهل يدعى احد من هذه الابواب كلها؟ قال: نعم، وارجو ان تكون منهم . . .»
. . . نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کے راستے میں دو چیزیں (جوڑا) خرچ کرے گا تو جنت میں اس سے کہا جائے گا: اے عبداللہ! یہ (دروازہ) بہتر ہے۔ نماز پڑھنے والے کو نماز والے دروازے سے، جہاد کرنے والے کو جہاد والے دروازے سے، صدقات دینے والے کو صدقے والے دروازے سے اور روزہ رکھنے والے کو باب الریان (روزے والے دروازے) سے بلایا جائے گا۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: جسے ان دروازوں میں سے بلایا جائے اسے اس کے بعد کوئی اور ضرورت تو نہیں مگر کیا کوئی ایسا بھی ہوگا جسے ان سب دروازوں سے بلایا جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! اور میرا خیال ہے کہ آپ بھی ان لوگوں میں سے ہوں گے (جنہیں ان سب دروازوں میں سے بلایا جائے گا) . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 244]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1897، من حديث مالك به ورواه مسلم 1027، من حديث ابن شهاب الزهري به]

تفقه:
➊ خلیفہ اول بلافصل سیدنا ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ کی بہت بڑی فضیلت ہے کہ انہیں جنت کے تمام دروازوں سے جنت میں داخلے کی دعوت دی جائے گی۔
➋ روزے دار کی فضیلت کہ اس کے لئے خاص دروازے کا اہتمام کیا گیا ہے۔
➌ جنت میں داخلے کے لئے عقیدہ صحیحہ، اعمال صالحہ اور اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہونا ضروری ہے۔
➎ اللہ تعالیٰ کے راستے میں، اسے راضی کرنے کے لئے انتہائی قیمتی چیز کا نذرانہ پیش کرنا چاہئے۔
➏ ہر وقت نیکیوں میں مسابقت کی کوشش کرنی چاہئے۔
➐ اس سے جہاد فی سبیل اللہ اور صدقہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 31   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2441  
´زکاۃ کی فرضیت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ جو شخص اللہ کی راہ میں چیزوں میں سے کسی چیز کے جوڑے دے تو وہ جنت کے دروازے سے یہ کہتے ہوئے بلایا جائے گا کہ اللہ کے بندے! آ جا یہ دروازہ تیرے لیے بہتر ہے، تو جو شخص اہل صلاۃ میں سے ہو گا وہ صلاۃ کے دروازے سے بلایا جائے گا۔ اور جو شخص مجاہدین میں سے ہو گا وہ جہاد کے دروازے سے بلایا جائے گا، اور جو اہل صدقہ (و زکاۃ) میں سے ہوں گے تو وہ صدقہ (زکاۃ) کے دروازے سے بلایا جائے گا،۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2441]
اردو حاشہ:
کسی بھی چیز کا جوڑا۔ یعنی ایک جیسی دو چیزیں، مثلاً: دو اونٹ، دو غلم، دو روٹیاں اور دو کپڑے وغیرہ۔ یا دو متقابل چیزیں، مثلاً: روٹی کے ساتھ سالن بھی، وغیرہ۔ گویا مکمل صدقہ کرے، ناقص نہ ہو کیونکہ بالعموم جوڑے سے ہی مکمل چیز بنتی ہے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے، فوائد حدیث: 2240)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2441