سنن نسائي
كتاب الزكاة -- کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
27. بَابُ : قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ { وَلاَ تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ }
باب: اللہ عزوجل کے فرمان: ”اللہ کی راہ میں برا مال خرچ کرنے کا قصد نہ کرو“ کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 2494
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قراءة عليه وأنا أسمع، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْجَلِيلِ بْنُ حُمَيْدٍ الْيَحْصَبِيُّ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ , قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ فِي الْآيَةِ الَّتِي قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَلا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ سورة البقرة آية 267 , قَالَ: هُوَ الْجُعْرُورُ وَلَوْنُ حُبَيْقٍ،" فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُؤْخَذَ فِي الصَّدَقَةِ الرُّذَالَةُ".
ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ ابوامامہ بن سہیل بن حنیف رضی اللہ عنہ نے اللہ عز و جل کے فرمان: «ولا تيمموا الخبيث منه تنفقون» اللہ کی راہ میں برا مال خرچ کرنے کا قصد نہ کرو (البقرہ: ۲۶۷) کے متعلق مجھ سے بیان کیا کہ «خبيث» سے مراد «جعرور» اور «لون حبیق» ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکاۃ میں خراب مال لینے سے منع فرما دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 139، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الزکاة16 (1607) نحوہ (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: «جعرور» اور «لون حبیق» دونوں کھجور کی گھٹیا قسموں کے نام ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2494  
´اللہ عزوجل کے فرمان: اللہ کی راہ میں برا مال خرچ کرنے کا قصد نہ کرو کی تفسیر۔`
ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ ابوامامہ بن سہیل بن حنیف رضی اللہ عنہ نے اللہ عز و جل کے فرمان: «ولا تيمموا الخبيث منه تنفقون» اللہ کی راہ میں برا مال خرچ کرنے کا قصد نہ کرو (البقرہ: ۲۶۷) کے متعلق مجھ سے بیان کیا کہ «خبيث» سے مراد «جعرور» اور «لون حبیق» ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکاۃ میں خراب مال لینے سے منع فرما دیا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2494]
اردو حاشہ:
جعرور اور لون حبیق کھجوروں کی ردی قسمیں ہیں۔ چھوٹی چھوٹی کھجوریں ہوتی تھیں جن کی کوئی وقعت نہ تھی، البتہ یاد ہے کہ اگر پیداوار ہی اس قسم کی ہے تو ظاہر ہے کہ زکاۃ میں بھی وہی دی جائیں گی۔ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اگر پیداوار میں اچھی قسم کی یا ملی جلی کھجوریں ہوں تو زکاۃ میں ردی کھجوریں نہ لی جائیں جیسی پیداوار ہو، اس کے مطابق ہی زکاۃ چاہیے تاکہ بیت المال کا نقصان ہو، نہ مالک کا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2494