سنن نسائي
كتاب الزكاة -- کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
62. بَابُ : الإِحْصَاءِ فِي الصَّدَقَةِ
باب: گن گن کر صدقہ کرنے کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2552
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ حَجَّاجٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، أَنَّهَا جَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! لَيْسَ لِي شَيْءٌ، إِلَّا مَا أَدْخَلَ عَلَيَّ الزُّبَيْرُ، فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ فِي أَنْ أَرْضَخَ مِمَّا يُدْخِلُ عَلَيَّ؟ فَقَالَ:" ارْضَخِي مَا اسْتَطَعْتِ، وَلَا تُوكِي فَيُوكِيَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْكِ".
اسماء بنت ابی بکر رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور کہنے لگیں: اللہ کے نبی! میرے پاس تو کچھ ہوتا نہیں ہے سوائے اس کے کہ جو زبیر (میرے شوہر) مجھے (کھانے یا خرچ کرنے کے لیے) دے دیتے ہیں، تو کیا اس دیے ہوئے میں سے میں کچھ (فقراء و مساکین کو) دے دوں تو مجھ پر گناہ ہو گا؟ آپ نے فرمایا: تم جو کچھ دے سکو دو، اور روکو نہیں کہ اللہ عزوجل بھی تم سے روک لے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 22 (1434)، صحیح مسلم/الزکاة 28 (1029)، (تحفة الأشراف: 15714)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الزکاة 46 (1699)، سنن الترمذی/البر 40 (1961)، مسند احمد (6/354) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2552  
´گن گن کر صدقہ کرنے کی ممانعت کا بیان۔`
اسماء بنت ابی بکر رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور کہنے لگیں: اللہ کے نبی! میرے پاس تو کچھ ہوتا نہیں ہے سوائے اس کے کہ جو زبیر (میرے شوہر) مجھے (کھانے یا خرچ کرنے کے لیے) دے دیتے ہیں، تو کیا اس دیے ہوئے میں سے میں کچھ (فقراء و مساکین کو) دے دوں تو مجھ پر گناہ ہو گا؟ آپ نے فرمایا: تم جو کچھ دے سکو دو، اور روکو نہیں کہ اللہ عزوجل بھی تم سے روک لے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2552]
اردو حاشہ:
(1) باندھ کر رکھنے سے مراد کنجوسی ہے کہ اگر تو اللہ تعالیٰ کے راستے میں نہ دے گی تو اللہ تعالیٰ بھی تجھ سے رزق روک لے گا۔ اللہ تعالیٰ کے لیے باندھنے کا ذکر تشاکل (علم معانی کی ایک اصطلاح) کے طور پر ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں۔
(2) اس روایت میں عطیات سے مراد وہ چھوٹے چھوٹے عطیات ہیں جن کی عرفاً ہر گھر میں اجازت ہوتی ہے۔ اگر زیادہ مال دینا ہو تو خاوند کی اجازت ضروری ہے کیونکہ وہ مال کا اصل مالک ہے۔ اگرچہ ہر چیز اللہ ہی کی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2552   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1960  
´سخاوت کی فضیلت کا بیان۔`
اسماء بنت ابوبکر رضی الله عنہما کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے گھر میں صرف زبیر کی کمائی ہے، کیا میں اس میں سے صدقہ و خیرات کروں؟ آپ نے فرمایا: ہاں، صدقہ کرو اور گرہ مت لگاؤ ورنہ تمہارے اوپر گرہ لگا دی جائے گی ۱؎۔ «لا توكي فيوكى عليك» کا مطلب یہ ہے کہ شمار کر کے صدقہ نہ کرو ورنہ اللہ تعالیٰ بھی شمار کرے گا اور برکت ختم کر دے گا ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1960]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
بخل نہ کرو ورنہ اللہ تعالیٰ برکت ختم کردے گا۔

2؎:
اس حدیث سے معلوم ہواکہ مال کے ختم ہوجانے کے ڈر سے صدقہ خیرات نہ کرنا منع ہے،
کیوں کہ صدقہ وخیرات نہ کرنا ایک اہم سبب ہے جس سے برکت کا سلسلہ بند ہوجاتا ہے،
اس لیے کہ رب العالمین خرچ کرنے اور صدقہ دینے پر بے شمار ثواب اور برکت سے نوازتاہے،
مگر شوہر کی کمائی میں سے صدقہ اس کی اجازت ہی سے کی جاسکتی ہے جیسا کہ دیگر احادیث میں اس کی صراحت آئی ہے۔

3؎:
یعنی ابن ابی ملیکہ اور اسماء بنت ابی بکر کے درمیان عباد بن عبداللہ بن زبیر کا اضافہ ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1960   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1699  
´حرص اور بخل کی برائی کا بیان۔`
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کہتی ہیں میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے پاس سوائے اس کے کچھ نہیں جو زبیر میرے لیے گھر میں لا دیں، کیا میں اس میں سے دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو اور اسے بند کر کے نہ رکھو کہ تمہارا رزق بھی بند کر کے رکھ دیا جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1699]
1699. اردو حاشیہ: یعنی گھر میں سے عام معمولات کے مطابق جیس کے خواتین گھر کی امین ہوتی اور اس کا انتظام چلاتی ہیں۔جو تھوڑا بہت میسر ہو صدقہ کردیا کرو۔۔۔اس کی بہت برکات ہیں۔جبکہ بخیلی ایک نحوست ہے۔ باندھ باندھ کر مت رکھو کا مطلب یہی ہے کہ بخل سے کام مت لو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1699