سنن نسائي
كتاب الزكاة -- کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
64. بَابُ : التَّحْرِيضِ عَلَى الصَّدَقَةِ
باب: صدقہ پر ابھارنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2556
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ حَارِثَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" تَصَدَّقُوا فَإِنَّهُ سَيَأْتِي عَلَيْكُمْ زَمَانٌ يَمْشِي الرَّجُلُ بِصَدَقَتِهِ، فَيَقُولُ: الَّذِي يُعْطَاهَا لَوْ جِئْتَ بِهَا بِالْأَمْسِ قَبِلْتُهَا فَأَمَّا الْيَوْمَ فَلَا".
حارثہ بن وہب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ صدقہ کرو کیونکہ تم پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ آدمی اپنا صدقہ لے کر دینے چلے گا تو جس شخص کو وہ دینے جائے گا وہ شخص کہے گا: اگر تم کل لے کر آئے ہوتے تو میں لے لیتا، لیکن آج تو آج نہیں لوں گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة9 (1411)، 16 (1424)، الفتن25 (7120)، صحیح مسلم/الزکاة18 (1011)، (تحفة الأشراف: 3286)، مسند احمد (4/306) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: کیونکہ آج میں مالدار ہو گیا ہوں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2556  
´صدقہ پر ابھارنے کا بیان۔`
حارثہ بن وہب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ صدقہ کرو کیونکہ تم پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ آدمی اپنا صدقہ لے کر دینے چلے گا تو جس شخص کو وہ دینے جائے گا وہ شخص کہے گا: اگر تم کل لے کر آئے ہوتے تو میں لے لیتا، لیکن آج تو آج نہیں لوں گا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2556]
اردو حاشہ:
(1) ایسا زمانہ واقعتا رسول اللہﷺ کی وفات کے بعد ایسا زمانہ آیا۔ قرب قیامت بھی ایسی صورت حال پیدا ہوجائے گی کہ دولت عام ہو جائے گی۔ صدقہ تو ایک طرف رہا، کوئی دولت (سونا وغیرہ) نہ اٹھائے گا۔ دیکھیے: (صحیح مسلم، الزكاة، حدیث: 1013)
(2) کل ضروری نہیں حقیقتاً گزشتہ کل ہی مراد ہو، بلکہ مراد اس سے پہلے کا زمانہ بھی ہو سکتا ہے، چاہے وہ سال دو سال یا اس سے کم و بیش ہی ہو۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2556