سنن نسائي
كتاب الزكاة -- کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
88. بَابُ : الإِلْحَافِ فِي الْمَسْأَلَةِ
باب: لوگوں کے پیچھے پڑ کر اور چمٹ کر مانگنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2594
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَخِيهِ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تُلْحِفُوا فِي الْمَسْأَلَةِ، وَلَا يَسْأَلْنِي أَحَدٌ مِنْكُمْ شَيْئًا، وَأَنَا لَهُ كَارِهٌ، فَيُبَارَكَ لَهُ فِيمَا أَعْطَيْتُهُ".
معاویہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چمٹ کر مت مانگو، اور تم میں سے کوئی مجھ سے کوئی چیز اس لیے نہ مانگے کہ میں اسے جو دوں اس میں اسے برکت دی جائے، اور حال یہ ہو کہ میں اسے نہ دینا چاہوں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة33 (1038)، (تحفة الأشراف: 11446)، مسند احمد (4/98)، سنن الدارمی/الزکاة 17 (1684) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2594  
´لوگوں کے پیچھے پڑ کر اور چمٹ کر مانگنے کا بیان۔`
معاویہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چمٹ کر مت مانگو، اور تم میں سے کوئی مجھ سے کوئی چیز اس لیے نہ مانگے کہ میں اسے جو دوں اس میں اسے برکت دی جائے، اور حال یہ ہو کہ میں اسے نہ دینا چاہوں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2594]
اردو حاشہ:
اصرار، یعنی چمٹ کر مانگنا یہ ہے کہ سائل مسئول کا پیچھا اس وقت تک نہ چھوڑے جب تک وہ اس سے مطلوبہ چیز حاصل نہ کر لے۔ جس شخص کے لیے مانگنا جائز ہے، اصرار اس کے لیے بھی منع ہے۔ میں اسے دینا پسند نہ کروں۔ آپ تو سب سے بڑھ کر سخی تھے۔ آپ کا پسند نہ کرنا دلیل ہے کہ وہ مستحق نہیں ہے، لہٰذا وہ کچھ لے بھی جائے (اصرار کر کے) تو منجانب اللہ اس میں برکت نہ ہوگی کیونکہ غیر مستحق کبھی آسودہ نہیں ہوتا وہ ہمیشہ فقیر ہی رہتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2594