سنن نسائي
كتاب الزكاة -- کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
89. بَابُ : مَنِ الْمُلْحِفُ
باب: چمٹ کر مانگنے والا کون ہے؟
حدیث نمبر: 2595
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ شَابُورَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سَأَلَ وَلَهُ أَرْبَعُونَ دِرْهَمًا فَهُوَ الْمُلْحِفُ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس چالیس درہم ہوں اور وہ مانگے تو وہ «ملحف» (چمٹ کر مانگنے والا) ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 8699) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2595  
´چمٹ کر مانگنے والا کون ہے؟`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس چالیس درہم ہوں اور وہ مانگے تو وہ «ملحف» (چمٹ کر مانگنے والا) ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2595]
اردو حاشہ:
تشبیہ کا مقصد عدم جواز ہے، یعنی اس کے لیے مانگنا جائز نہیں۔ اس روایت میں چالیس درہم کو غنیٰ کی حد بتلایا گیا ہے۔ یہ اس وقت کے حالات کے مطابق ہے۔ اس میں حالات کے مطابق کمی بیشی ہو سکتی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2595