صحيح البخاري
كِتَاب فِي اللُّقَطَةِ -- کتاب: لقطہ یعنی گری پڑی چیزوں کے بارے میں احکام
7. بَابُ كَيْفَ تُعَرَّفُ لُقَطَةُ أَهْلِ مَكَّةَ:
باب: اہل مکہ کے لقطہٰ کا کیا حکم ہے؟
وَقَالَ طَاوُسٌ: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَلْتَقِطُ لُقَطَتَهَا إِلَّا مَنْ عَرَّفَهَا" وَقَالَ خَالِدٌ: عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُلْتَقَطُ لُقَطَتُهَا إِلَّا لِمُعَرِّفٍ".
اور طاؤس نے کہا، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مکہ کے لقطہٰ کو صرف وہی شخص اٹھائے جو اعلان کر لے، اور خالد حذاء نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے، اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مکہ کے لقطہٰ کو اٹھانا صرف اسی کے لیے درست ہے جو اس کا اعلان بھی کرے۔
حدیث نمبر: 2433
وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ: حَدَّثَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا زكَرِيَّاءُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يُعْضَدُ عِضَاهُهَا، وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا، وَلَا تَحِلُّ لُقَطَتُهَا إِلَّا لِمُنْشِدٍ، وَلَا يُخْتَلَى خَلَاهَا، فَقَالَ عَبَّاسٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِلَّا الْإِذْخِرَ؟ فَقَالَ: إِلَّا الْإِذْخِرَ" ‏‏.‏
اور احمد بن سعد نے کہا، ان سے روح نے بیان کیا، ان سے زکریا نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مکہ کے درخت نہ کاٹے جائیں، وہاں کے شکار نہ چھیڑے جائیں، اور وہاں کے لقطہٰ کو صرف وہی اٹھائے جو اعلان کرے، اور اس کی گھاس نہ کاٹی جائے۔ عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! اذخر کی اجازت دے دیجئیے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اذخر کی اجازت دے دی۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2433  
2433. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مکہ کی جھاڑیاں نہ کاٹی جائیں اور نہ اس کے شکار ہی کو بھگایاجائے، نیز اس کالقطہ صرف اس شخص کے لیے اٹھانا جائز ہے جو اس کی تشہیر کرنے والا ہو اور اس کی گھاس کو بھی نہ کاٹا جائے۔ حضرت عباس ؓ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! اذخر کی اجازت دیجئے۔ آپ نے فرمایا: اذخر گھاس کی اجازت ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2433]
حدیث حاشیہ:
مقصد باب یہ ہے کہ لقطہ کے متعلق مکہ شریف اور دوسرے مقامات میں کوئی فرق نہیں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2433