صحيح البخاري
كِتَاب الْمَظَالِمِ -- کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں
7. بَابُ عَفْوِ الْمَظْلُومِ:
باب: ظالم کو معاف کر دینا۔
، لِقَوْلِهِ تَعَالَى: إِنْ تُبْدُوا خَيْرًا أَوْ تُخْفُوهُ أَوْ تَعْفُوا عَنْ سُوءٍ فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ عَفُوًّا قَدِيرًا سورة النساء آية 149 وَجَزَاءُ سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ مِثْلُهَا فَمَنْ عَفَا وَأَصْلَحَ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ إِنَّهُ لا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ {40} وَلَمَنِ انْتَصَرَ بَعْدَ ظُلْمِهِ فَأُولَئِكَ مَا عَلَيْهِمْ مِنْ سَبِيلٍ {41} إِنَّمَا السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَظْلِمُونَ النَّاسَ وَيَبْغُونَ فِي الأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ {42} وَلَمَنْ صَبَرَ وَغَفَرَ إِنَّ ذَلِكَ لَمِنْ عَزْمِ الأُمُورِ {43} وَمَنْ يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ وَلِيٍّ مِنْ بَعْدِهِ وَتَرَى الظَّالِمِينَ لَمَّا رَأَوُا الْعَذَابَ يَقُولُونَ هَلْ إِلَى مَرَدٍّ مِنْ سَبِيلٍ {44} سورة الشورى آية 40-44.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ «إن تبدوا خيرا أو تخفوه أو تعفوا عن سوء فإن الله كان عفوا قديرا‏» اگر تم کھلم کھلا طور پر کوئی نیکی کرو یا پوشیدہ طور پر یا کسی کے برے معاملہ پر معافی سے کام لو، تو اللہ تعالیٰ بہت زیادہ معاف کرنے والا اور بہت بڑی قدرت والا ہے۔ (سورۃ شوریٰ میں فرمایا) «وجزاء سيئة سيئة مثلها فمن عفا وأصلح فأجره على الله إنه لا يحب الظالمين * ولمن انتصر بعد ظلمه فأولئك ما عليهم من سبيل * إنما السبيل على الذين يظلمون الناس ويبغون في الأرض بغير الحق أولئك لهم عذاب أليم * ولمن صبر وغفر إن ذلك لمن عزم الأمور‏، وترى الظالمين لما رأوا العذاب يقولون هل إلى مرد من سبيل» اور برائی کا بدلہ اسی جیسی برائی سے بھی ہو سکتا ہے، لیکن جو معاف کر دے اور درستگی معاملہ کو باقی رکھے تو اس کا اجر اللہ تعالیٰ ہی پر ہے۔ بیشک اللہ تعالیٰ ظلم کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ اور جس نے اپنے پر ظلم کئے جانے کے بعد اس کا (جائز) بدلہ لیا تو ان پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ گناہ تو ان پر ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین پر ناحق فساد کرتے ہیں، یہی ہیں وہ لوگ جن کو درد ناک عذاب ہو گا۔ لیکن جس شخص نے (ظلم پر) صبر کیا اور (ظالم کو) معاف کیا تو یہ نہایت ہی بہادری کا کام ہے۔ اور اے پیغمبر! تو ظالموں کو دیکھے گا جب وہ عذاب دیکھ لیں گے تو کہیں گے اب کوئی دنیا میں لوٹ جانے کی بھی صورت ہے؟