سنن نسائي
كتاب مناسك الحج -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
91. بَابُ : النَّهْىِ عَنْ ذَلِكَ
باب: حالت احرام میں نکاح کرنے اور کرانے کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2845
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ، أَنَّ أَبَانَ بْنَ عُثْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَنْكِحُ الْمُحْرِمُ وَلَا يَخْطُبُ وَلَا يُنْكِحُ".
عثمان بن عفان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: محرم نہ اپنا نکاح کرے، نہ شادی کا پیغام بھیجے اور نہ ہی کسی دوسرے کا نکاح کرائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح5 (1409)، سنن ابی داود/الحج39 (1841) مطولا، سنن الترمذی/الحج23 (840)، سنن ابن ماجہ/النکاح45 (1966)، (تحفة الأشراف: 9776)، موطا امام مالک/الحج 22 (70)، مسند احمد (1/57، 64، 65، 68، 69، 73)، سنن الدارمی/المناسک 21 (1864)، ویأتي عند المؤلف فی انکاح 38 (برقم3277، 3278) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2845  
´حالت احرام میں نکاح کرنے اور کرانے کی ممانعت کا بیان۔`
عثمان بن عفان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: محرم نہ اپنا نکاح کرے، نہ شادی کا پیغام بھیجے اور نہ ہی کسی دوسرے کا نکاح کرائے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2845]
اردو حاشہ:
یہ روایت صحیح مسلم میں بھی ہے۔ (صحیح مسلم، النکاح، حدیث: 1409) لہٰذا قطعاً صحیح ہے، نیز صریح قولی روایت ہے جو اپنے مفہوم میں بالکل واضح ہے۔ اس کی کوئی تاویل بھی نہیں کی جا سکتی، لہٰذا جمہور اہل حدیث وفقہاء نے اسی کو اختیار فرمایا ہے، نیز ہم رسول اللہﷺ کے فرمان پر عمل کرنے کے پابند ہیں۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت کو ظاہر کے مطابق صحیح بھی مان لیا جائے، تب بھی وہ فعلی روایت ہے اور فعل میں کئی احتمالات ہو سکتے ہیں۔ فعل نبیﷺ کا خاصہ بھی ہو سکتا ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔ غلط فہمی کا امکان بھی فعل میں زیادہ ہے بجائے قولی روایت کے۔ نیز ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت کی تاویل بھی ہو سکتی ہے جیسا کہ حدیث: 2840 کے فائدے میں وضاحت ہے۔ احناف نے اس مقام میں جمہور اہل علم کے خلاف حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت سے استدلال کرتے ہوئے محرم کے لیے نکاح کو جائز قرار دیا ہے اور یہ تاویل کی ہے کہ نہی والی حدیث میں نکاح سے مراد جماع ہے مگر بعد والے الفاظ کے معنیٰ کیا ہوں گے: نہ نکاح کا پیغام بھیجے، نہ کسی دوسرے کا نکاح کرے۔ کیا یہاں نکاح کے معنیٰ جماع ہو سکتے ہیں اور کیسے؟ بینوا توجروا، تاویل تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت کی چاہیے تاکہ سب احادیث پر عمل ہو سکے۔ (مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں، حدیث: 2840)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2845   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1966  
´حالت احرام میں نکاح کا حکم۔`
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: محرم نہ تو اپنا نکاح کرے، اور نہ دوسرے کا نکاح کرائے، اور نہ ہی شادی کا پیغام دے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1966]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
احرام کی حالت میں نکاح کرنا جائز نہیں۔

(2)
احرام والا آدمی خود شادی کرسکتا ہے، نہ کسی کے نکاح میں وکیل بن سکتا ہے۔
اپنی کسی بیٹی بہن وغیرہ کا سرپرست بن کر اس کا نکاح بھی نہیں کرسکتا-
(3)
احرام کی حالت میں کسی سے نکاح کی بات چیت بھی نہیں چلانی چاہیے۔
اگر کوئی غلطی کرے اور پیغام بھیج دے تو اسے جواب نہ دیا جائے۔

(4)
احرام حج کا ہو یاعمرہ کا ایک ہی حکم ہے-
(5)
احرام والی عورت کا نکاح بھی نہ کیا جائے، اور نہ اس کے لیے پیغام بھیجا جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1966   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 598  
´احرام اور اس کے متعلقہ امور کا بیان`
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا احرام والا نکاح نہ کرے اور نہ نکاح کرائے اور نہ منگنی کرے۔ (مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 598]
598 لغوی تشریح:
«لَا يَنْكِحُ الْمُحْرِمُ» یعنی خود نکاح نہ کرے۔
«وَلَا يُنْكِحُ» یہ «اِنكاح» سے ماخوذ ہے۔ نہ کسی دوسرے کا نکاح کرے۔
«وَلَاَ يَخْطُبُ» یہ «خِطْبَةَ» (خا مکسور) سے مشتق ہے، یعنی نہ منگنی کرے۔ نکاح کے لیے کسی عورت کا مطالبہ نہ کرے۔

فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ احرام کی حالت میں خود نکاح کرنا، کسی کا نکاح کرنا، کسی کو اپنے لیے یا کسی اور کے لیے شادی کا پیغام دینا ناجائز ہے۔ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما سے جو یہ مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے حالت احرام میں نکاح کیا تھا تو یہ محض وہم ہے۔ اور اس وہم کی بنیاد غالباً یہ ہے کہ یہ کام احرام سے فارغ ہوتے ہی ہو گیا تھا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ویسے بھی اس وقت چھوٹے بچے تھے، اس لیے انہوں سمجھا کہ یہ نکاح حالت احرام میں ہو گیا تھا، نیز حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا خود بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے مقام سرف میں نکاح کیا تھا اور ہم دونوں حلال تھے دیکھیے: [صحيح مسلم، النكاح، حديث: 1411]
حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے زادالمعاد میں اس پر سیر حاصل بحث کی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 598