صحيح البخاري
كِتَاب الْمَظَالِمِ -- کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں
13. بَابُ إِثْمِ مَنْ ظَلَمَ شَيْئًا مِنَ الأَرْضِ:
باب: اس شخص کا گناہ جس نے کسی کی زمین ظلم سے چھین لی۔
حدیث نمبر: 2454
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَخَذَ مِنَ الْأَرْضِ شَيْئًا بِغَيْرِ حَقِّهِ خُسِفَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى سَبْعِ أَرَضِينَ". قَالَ عَبْدِ اللهِ: هَذَا الْحَدِيثُ لَيْسَ بِخُرَاسَانَ فِي كِتَابِ ابْنُ الْمُبَارَكِ أَمْلاهُ عَلَيْهِم بِالْبَصْرَةِ.
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا سالم سے اور ان سے ان کے والد (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس شخص نے ناحق کسی زمین کا تھوڑا سا حصہ بھی لے لیا، تو قیامت کے دن اسے سات زمینوں تک دھنسایا جائے گا۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ یہ حدیث عبداللہ بن مبارک کی اس کتاب میں نہیں ہے جو خراسان میں تھی۔ بلکہ اس میں تھی جسے انہوں نے بصرہ میں اپنے شاگردوں کو املا کرایا تھا۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2454  
2454. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص تھوڑی سی زمین بھی ناحق لے لے گا، اسے قیامت کے دن سات زمینوں تک دھنسا دیاجائے گا۔ ابوعبداللہ (امام بخاری) کہتے ہیں: یہ حدیث عبداللہ بن مبارک کی کتاب میں نہیں جو انھوں نے خراسان میں تصنیف کی تھی، البتہ انھوں نے جوکتاب بصرہ میں لکھوائی تھی اس میں یہ حدیث ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2454]
حدیث حاشیہ:
(1)
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ زمین کا غصب ممکن نہیں کیونکہ غصب ان چیزوں میں ہوتا ہے جو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل اور کسی کے سپرد اور حوالے کی جا سکتی ہوں۔
امام بخاری ؒ نے زمین غصب کرنے کی صورت بتائی، وہ یہ ہے کہ اگر کسی نے تھوڑی سی زمین پر بھی ناجائز قبضہ کر لیا تو قیامت کے دن اسے زمین میں دھنسا دیا جائے گا اور غصب کردہ زمین اس کے گلے میں طوق کی مانند ہو گی۔
اس کی گردن لمبی کر دی جائے گی تاکہ وہ زمین اس کا طوق بن سکے۔
(2)
اس حدیث میں ان لوگوں کے لیے واضح عبرت ہے جو دوسروں کے حقوق غصب کرتے ہیں، خاص طور پر وہ حضرات جو زمین پر ناجائز قبضہ کر کے وہاں مسجد یا مدرسہ تعمیر کر لیتے ہیں۔
وہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح ہم نے نیکی کا کام کیا ہے، ایسے کام میں کوئی نیکی نہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2454