صحيح البخاري
كِتَاب الْمَظَالِمِ -- کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں
19. بَابُ مَا جَاءَ فِي السَّقَائِفِ:
باب: چوپالوں کے بارے میں۔
وَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ.
‏‏‏‏ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ بنو ساعدہ کے چوپالوں میں بیٹھے تھے۔
حدیث نمبر: 2462
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، وَأَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَ:" حِينَ تَوَفَّى اللَّهُ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْأَنْصَارَ اجْتَمَعُوا فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ، فَقُلْتُ لِأَبِي بَكْرٍ: انْطَلِقْ بِنَا، فَجِئْنَاهُمْ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا (دوسری سند) اور مجھ کو یونس نے خبر دی کہ ابن شہاب نے کہا، مجھ کو خبر دی عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے، انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا، جب اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے وفات دے دی تو انصار بنو ساعدہ کے «سقيفة» چوپال میں جمع ہوئے۔ میں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ ہمیں بھی وہیں لے چلئے۔ چنانچہ ہم انصار کے یہاں سقیفہ بنو ساعدہ میں پہنچے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2462  
2462. حضرت عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کو فوت کر لیا تو انصار بنو ساعدہ کی چوپال میں جمع ہو گئے۔ میں نے حضرت ابو بکر ؓ سے عرض کیا: آپ ہمارے ساتھ چلیں، چنانچہ ہم سقیفہ بنی ساعدہ میں ان کے پاس آئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2462]
حدیث حاشیہ:
حضرت امام بخاری ؒ کا مقصد باب یہ ہے کہ بستیوں میں عوام و خواص کی بیٹھک کے لیے چوپال کا عام رواج ہے۔
چنانچہ مدینۃ المنورہ میں بھی قبیلہ بنو ساعدہ میں انصار کی چوپال تھی۔
جہاں بیٹھ کر عوامی امور انجام دیئے جاتے تھے، حضرت صدیق اکبر ؓ کی امات و خلافت کی بیعت کا مسئلہ بھی اسی جگہ حل ہوا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2462   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2462  
2462. حضرت عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کو فوت کر لیا تو انصار بنو ساعدہ کی چوپال میں جمع ہو گئے۔ میں نے حضرت ابو بکر ؓ سے عرض کیا: آپ ہمارے ساتھ چلیں، چنانچہ ہم سقیفہ بنی ساعدہ میں ان کے پاس آئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2462]
حدیث حاشیہ:
(1)
پبلک مقامات عوامی فائدے کے لیے ہوتے ہیں، وہاں کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
ایسے مقامات رفاہ عام کے لیے ہوتے ہیں، اس لیے اجازت کے بغیر ان سے فائدہ اٹھانا جائز ہے۔
(2)
کتاب المظالم سے مناسبت اس طرح ہے کہ ایسے مقامات جو نفع عام کے لیے بنائے جاتے ہیں وہاں بیٹھنا ظلم نہیں، چنانچہ رسول اللہ ﷺ، حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر ؓ سقیفۂ بنو ساعدہ میں بیٹھے لیکن ان کے مالکان سے اجازت نہیں لی۔
اس مقام پر یہ حدیث انتہائی مختصر ہے، کتاب الحدود میں تفصیلاً بیان ہو گی اور وہاں اس کے متعلق فوائد بھی ذکر کیے جائیں گے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2462