Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب مناسك الحج
کتاب: حج کے احکام و مناسک
203. بَابُ : فَرْضِ الْوُقُوفِ بِعَرَفَةَ
باب: عرفہ میں ٹھہرنے کی فرضیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3021
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُونُسَ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَاسٍ، أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، قَالَ:" أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ وَأَنَا رَدِيفُهُ فَجَعَلَ يَكْبَحُ رَاحِلَتَهُ حَتَّى أَنَّ ذِفْرَاهَا لَيَكَادُ يُصِيبُ قَادِمَةَ الرَّحْلِ وَهُوَ يَقُولُ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، عَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ وَالْوَقَارِ، فَإِنَّ الْبِرَّ لَيْسَ فِي إِيضَاعِ الْإِبِلِ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے چلے، اور میں آپ کے پیچھے اونٹ پر سوار تھا، تو آپ اپنی سواری اونٹ کی نکیل (اسے تیز چلنے سے روکنے کے لیے کھینچنے لگے یہاں تک کہ اس کے کان کی جڑیں پالان کے اگلے حصے کو چھونے لگی) اور آپ فرما رہے تھے: لوگو! اپنے اوپر وقار اور سکون کو لازم پکڑو، کیونکہ بھلائی اونٹ دوڑانے میں نہیں (بلکہ لوگوں کو ایذا پہنچانے سے بچنے میں ہے)۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 47 (1286)، (تحفة الأشراف: 95)، مسند احمد (5/201، 207) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 3021 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3021  
اردو حاشہ:
آپ نے سواری کی مہاراس لیے کھینچ رکھی تھی کہ سواری تیز نہ چلے اور لوگوں کو تکلیف نہ ہو۔ مجمع میں جانور بھگانا سنجیدگی اور وقار کے خلاف ہے، البتہ کھلی جگہ ہو اور مزاحمت نہ ہو تو سواری کو تیز چلایا جا سکتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3021