سنن نسائي
كتاب مناسك الحج -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
209. بَابُ : الرُّخْصَةِ لِلنِّسَاءِ فِي الإِفَاضَةِ مِنْ جَمْعٍ قَبْلَ الصُّبْحِ
باب: عورتوں کے لیے مزدلفہ سے صبح ہونے سے پہلے واپسی کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3040
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" إِنَّمَا أَذِنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسَوْدَةَ فِي الْإِفَاضَةِ قَبْلَ الصُّبْحِ مِنْ جَمْعٍ لِأَنَّهَا كَانَتِ امْرَأَةً ثَبِطَةً".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین سودہ رضی اللہ عنہا کو مزدلفہ سے فجر ہونے سے پہلے لوٹ جانے کی اجازت دی، اس لیے کہ وہ ایک بھاری بدن کی سست رفتار عورت تھیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 17527)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 98 (1681)، صحیح مسلم/الحج 49 (1290)، سنن ابن ماجہ/الحج 62 (3027)، مسند احمد (6/30، 94، 99، 123، 164، 214)، سنن الدارمی/المناسک 53 (1928) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3040  
´عورتوں کے لیے مزدلفہ سے صبح ہونے سے پہلے واپسی کی رخصت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین سودہ رضی اللہ عنہا کو مزدلفہ سے فجر ہونے سے پہلے لوٹ جانے کی اجازت دی، اس لیے کہ وہ ایک بھاری بدن کی سست رفتار عورت تھیں۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3040]
اردو حاشہ:
حضرت سودہؓ وہ پہلی معزز خاتون تھیں جن سے رسول اللہﷺ نے اپنی پہلی زوجہ محترمہ حضرت خدیجہؓ کی وفات کے بعد نکاح کیا۔ وہ لمبے قد کاٹھ کی عورت تھیں لیکن حجۃ الوداع کے موقع پر وہ کبر سنی کی وجہ سے بوجھل ہو چکی تھیں اور تیز نہ چل سکتی تھیں، اس لیے رسول اللہﷺ نے انھیں چند دیگر خواتین اور بچوں کے ساتھ مزدلفہ سے جلدی چل پڑنے کی اجازت دے دی تھی تاکہ وہ بروقت پہنچ سکیں، البتہ انھیں یہ تاکید فرما دی تھی کہ طلوع شمس سے پہلے رمی نہ کریں۔ اس قسم کے ضعیف حضرات کے لیے یہ رخصت اب بھی برقرار رہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3040   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 621  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا نے مزدلفہ کی رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے واپس آ جائیں (یہ اجازت انہوں نے اس لئے طلب کی) کہ بھاری جسم والی تھیں۔ (اس وجہ سے آہستہ آہستہ اور ٹھہر ٹھہر کر چلتی تھیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اجازت دے دی۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 621]
621 فائدہ:
بیماری اور جسمانی کمزوری کے علاوہ بھاری بھر کم جسم بھی معذوری میں شامل ہے۔ ایسے حاجی کو بھی مزدلفہ میں پوری رات گزارے بغیر منیٰ کی طرف جانے کی رخصت و اجازت ہے۔

وضاحت: حضرت سودہ بنت زمعہ بن عبد شمس قرشیہ عامریہ رضی اللہ عنہا، امہات المؤمنین میں سے ہیں۔ مکہ مکرمہ ہی میں ابتدائی دور میں اسلام قبول کیا اور اپنے خاوند کے ساتھ دوسری ہجرت میں شریک ہوئیں۔ ان کا خاوند وہاں فوت ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کر لیا اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح سے پہلے مکہ میں ان کے ساتھ وظیفہء زوجیت ادا کیا اور 55 ہجری میں ان کا انتقال ہوا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 621