صحيح البخاري
كِتَاب الْمَظَالِمِ -- کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں
22. بَابُ أَفْنِيَةِ الدُّورِ وَالْجُلُوسِ فِيهَا وَالْجُلُوسِ عَلَى الصُّعُدَاتِ:
باب: گھروں کے صحن کا بیان اور ان میں بیٹھنا اور راستوں میں بیٹھنا۔
وَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَابْتَنَى أَبُو بَكْرٍ مَسْجِدًا بِفِنَاءِ دَارِهِ يُصَلِّي فِيهِ وَيَقْرَأُ الْقُرْآنَ، فَيَتَقَصَّفُ عَلَيْهِ نِسَاءُ الْمُشْرِكِينَ وَأَبْنَاؤُهُمْ يَعْجَبُونَ مِنْهُ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ بِمَكَّةَ.
اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے گھر کے صحن میں ایک مسجد بنائی، جس میں وہ نماز پڑھتے اور قرآن کی تلاوت کیا کرتے تھے۔ مشرکوں کی عورتوں اور بچوں کی وہاں بھیڑ لگ جاتی اور سب بہت متعجب ہوتے۔ ان دنوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام مکہ میں تھا۔
حدیث نمبر: 2465
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ عَلَى الطُّرُقَاتِ، فَقَالُوا: مَا لَنَا بُدٌّ، إِنَّمَا هِيَ مَجَالِسُنَا نَتَحَدَّثُ فِيهَا، قَالَ: فَإِذَا أَبَيْتُمْ إِلَّا الْمَجَالِسَ فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهَا، قَالُوا: وَمَا حَقُّ الطَّرِيقِ؟ قَالَ: غَضُّ الْبَصَرِ، وَكَفُّ الْأَذَى، وَرَدُّ السَّلَامِ، وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَهْيٌ عَنِ الْمُنْكَرِ".
ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوعمر حفص بن میسرہ نے بیان کیا، اور ان سے زید بن اسلم نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یسار نے بیان کیا، اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا راستوں میں بیٹھنے سے بچو۔ صحابہ نے عرض کیا کہ ہم تو وہاں بیٹھنے پر مجبور ہیں۔ وہی ہمارے بیٹھنے کی جگہ ہوتی ہے کہ جہاں ہم باتیں کرتے ہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہاں بیٹھنے کی مجبوری ہی ہے تو راستے کا حق بھی ادا کرو۔ صحابہ نے پوچھا اور راستے کا حق کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، نگاہ نیچی رکھنا، کسی کو ایذاء دینے سے بچنا، سلام کا جواب دینا، اچھی باتوں کے لیے لوگوں کو حکم کرنا اور بری باتوں سے روکنا۔
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1316  
´مکارم اخلاق (اچھے عمدہ اخلاق) کی ترغیب کا بیان`
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا راستوں (اور گلی کوچوں) میں بیٹھنے سے بچو۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا، راستوں پر بیٹھے بغیر ہمارا گزارہ نہیں کیونکہ ہم وہاں بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پس اگر تم نہیں مانتے تو راستہ کا حق ادا کرو۔ انہوں نے عرض کیا اس کا حق کیا ہے؟ فرمایا آنکھوں کو نیچے رکھنا۔ اذیت رسانی نہ کرنا اور سلام کا جواب دینا۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1316»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الاستئذان، باب قول الله تعالي: "يأيها الذين آمنوا لا تدخلوا..."، حديث:6229، ومسلم، الباس والزينة، باب النهي عن الجلوس في الطرقات...،حديث:2121.»
تشریح:
1. اس حدیث سے راستوں میں‘ جہاں سے لوگ گزرتے ہوں‘ بیٹھنے اور قصہ گوئی کرنے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے۔
2.گلی کوچوں میں بیٹھنا اور راہ چلنے والوں کے لیے راستہ تنگ کرنا کون سی شرافت ہے۔
راستوں پر خواتین کا آنا جانا بھی رہتا ہے۔
لامحالہ ان کے لیے مشکل پیدا ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ ٹریفک کے مسائل ہیں۔
اگر راستے پر بیٹھنا مجبوری ہو تو پھر اس کے حقوق کی ادائیگی ضروری ہے جیسا کہ اوپر بیان ہوچکا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1316   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2465  
2465. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: تم لوگ راستوں پر بیٹھنے سے اجتناب کرو۔ صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ!اس بات میں تو ہم مجبورہیں کیونکہ وہی تو ہماری بیٹھنے اور گفتگو کرنے کی جگہیں ہیں۔ آپ نے فرمایا: اچھا اگر ایسی ہی مجبوری ہے تو راستے کا حق اداکرو۔ صحابہ نے عرض کیا: راستے کا حق کیا ہے؟آپ ﷺ نے فرمایا: نگاہیں نیچی رکھنا، کسی کو تکلیف نہ دینا سلام کا جواب دینا اچھی بات بتانا اور بری بات سے منع کرنا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2465]
حدیث حاشیہ:
حافظ ابن حجر ؒ نے بحر طویل میں آداب الطریق کو یوں نظم فرمایا ہے:
جمعت آداب من رام الجلوس علی الطریق من قول خیر الخلق إنسانا أفش السلام و أحسن في الکلام و شمت عاطسا و سلاما رد إحسانا في الحمل عاون و مظلوما أعن و أغث لهفان و اهد سبیلا و اهد حیرانا بالعرف مر و انه من أنکر و کف أذی و غض طرفا و أکثر ذکر مولانا یعنی احادیث نبوی سے میں نے اس شخص کے لیے آداب الطریق جمع کیا ہے جو راستوں میں بیٹھنے کا قصد کرے، سلام کا جواب دو، اچھا کلام کرو، چھینکنے والے کو اس کے الحمد للہ کہنے پر یرحمك اللہ سے دعا دو، احسان کا بدلہ احسان سے ادا کرو، بوجھ والوں کو بوجھ اٹھانے میں مدد کرو، مظلوم کی اعانت کرو، پریشان حال کی فریاد سنو، مسلمانوں، بھولے بھٹکے لوگوں کی رہنمائی کرو، نیک کاموں کا حکم کرو، بری باتوں سے روکو اور کسی کو ایذا دینے سے رک جاؤ اور آنکھیں نیچی کئے رہو اور ہمارے رب تبارک و تعالیٰ کی بکثرت یاد کرتے رہا کرو جو ان حقوق کو ادا کرے اس کے لیے راستوں پر بیٹھنا جائز ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2465   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2465  
2465. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: تم لوگ راستوں پر بیٹھنے سے اجتناب کرو۔ صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ!اس بات میں تو ہم مجبورہیں کیونکہ وہی تو ہماری بیٹھنے اور گفتگو کرنے کی جگہیں ہیں۔ آپ نے فرمایا: اچھا اگر ایسی ہی مجبوری ہے تو راستے کا حق اداکرو۔ صحابہ نے عرض کیا: راستے کا حق کیا ہے؟آپ ﷺ نے فرمایا: نگاہیں نیچی رکھنا، کسی کو تکلیف نہ دینا سلام کا جواب دینا اچھی بات بتانا اور بری بات سے منع کرنا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2465]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت کے مطابق نابینے شخص کو راستے پر لگانا، چھینک کا جواب دینا اور کمزور ناتواں کی مدد کرنا بھی راستے کے حقوق میں شامل ہے۔
(سنن أبي داود، الأدب، حدیث: 4817،4816)
معلوم ہوا کہ گھروں سے باہر چوپال میں بیٹھنا حرام نہیں، ممانعت صرف اس لیے ہے کہ عوام کو اس سے تکلیف ہوتی ہے۔
(2)
اس سے برائی کی راہ کا سدِباب مقصود ہے، اس بنا پر لوگوں کو بیٹھنے کے لیے ایسی مجالس اختیار کرنی چاہئیں جہاں مکروہ اور ناپسندیدہ امور نہ دیکھیں اور ایسی باتیں نہ سنیں جن کا سننا شرعاً ممنوع ہے۔
دوکانوں کے سامنے ٹی وی دیکھنے، گانے سنے کے لیے بیٹھنا حرام ہے۔
شرعی حدود میں رہتے ہوئے ان دوکانوں سے فائدہ لیا جا سکتا ہے لیکن اگر عوام کو نقصان ہو یا غیر شرعی امور سے واسطہ پڑتا ہو تو وہاں بیٹھنا جائز نہیں۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2465