سنن نسائي
كتاب الجهاد -- کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
7. بَابُ : فَضْلِ مَنْ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ
باب: اللہ کے راستے میں جان و مال سے جہاد کرنے والے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3107
أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ النَّاسِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" مَنْ جَاهَدَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" قَالَ: ثُمَّ مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: ثُمَّ مُؤْمِنٌ فِي شِعْبٍ مِنَ الشِّعَابِ يَتَّقِي اللَّهَ، وَيَدَعُ النَّاسَ مِنْ شَرِّهِ".
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور کہا: اللہ کے رسول! لوگوں میں افضل کون ہے؟ آپ نے فرمایا: افضل وہ ہے جو اللہ کے راستے میں جان و مال سے جہاد کرے، اس نے کہا: اللہ کے رسول! پھر کون؟ آپ نے فرمایا: پھر وہ مومن جو پہاڑوں کی کسی گھاٹی میں رہتا ہو، اللہ سے ڈرتا ہو، اور لوگوں کو (ان سے دور رہ کر) اپنے شر سے بچاتا ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 24 (2786)، الرقاق 34 (6494)، صحیح مسلم/الإمارة 34 (1888)، سنن ابی داود/الجہاد 5 (2485)، سنن الترمذی/فضائل الجہاد 24 (1660)، سنن ابن ماجہ/الفتن 13 (3978)، (تحفة الأشراف: 4151)، مسند احمد (3/16، 37، 56، 88) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3107  
´اللہ کے راستے میں جان و مال سے جہاد کرنے والے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور کہا: اللہ کے رسول! لوگوں میں افضل کون ہے؟ آپ نے فرمایا: افضل وہ ہے جو اللہ کے راستے میں جان و مال سے جہاد کرے، اس نے کہا: اللہ کے رسول! پھر کون؟ آپ نے فرمایا: پھر وہ مومن جو پہاڑوں کی کسی گھاٹی میں رہتا ہو، اللہ سے ڈرتا ہو، اور لوگوں کو (ان سے دور رہ کر) اپنے شر سے بچاتا ہو۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3107]
اردو حاشہ:
(1) اللہ تعالیٰ کے راستے میں یعنی خالص اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لیے۔ ریا کاری، شہرت یا دنیوی مقاصد کا حصول مدنظر ہو نہ ہو اس کی بنیاد عصیبت ہو۔
(2) پہاڑی وادی یہ مخصوص حالات کی بات ہے وگرنہ عام حالات میں گوشہ نشینی اور مسلم معاشرے سے علیحدگی جائز نہیں۔ نماز باجماعت اور جمعہ فرض ہیں۔ بیماروں کی بیمار پرسی کرنا اور ضعیفوں کی مدد کرنا بھی مسلمانوں کے حقوق میں سے ہے۔ یہ سب کچھ معاشرے کے اندر رہ کرہی ممکن ہے۔ اکیلا شخص ان سب فرائض اور حقوق کا تارک ہوگا۔ وہ افضل کیسے ہوسکتا ہے؟ البتہ جب معاشرے میں رہ کر دین کے ضائع ہونے کا قوی امکان اور خطرہ موجود ہو تو گوشہ نشینی بہتر ہے، مگر موہوم خطرات کے پیش نظر جائز نہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے انتہائی تکالیف برداشت کرکے بھی معاشرے کو نہیں چھوڑا بلکہ اصلاح کی کوشش کرتے رہے، نیز تبلیغ بھی تو ایک فریضہ ہے اور یہ معاشرے میں رہ کر ہی ممکن ہے، لہٰذا مندرجہ بالا حدیث انتہائی حالات کے ساتھ مخصوص ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3107   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1660  
´کون آدمی افضل و بہتر ہے؟`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون آدمی افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ شخص جو اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہے، صحابہ نے پوچھا: پھر کون؟ آپ نے فرمایا: پھر وہ مومن جو کسی گھاٹی میں اکیلا ہو اور اپنے رب سے ڈرے اور لوگوں کو اپنے شر سے بچائے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد/حدیث: 1660]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے قطعاً یہ نہ سمجھنا چاہیے کہ اس حدیث میں رہبانیت کی دلیل ہے،
کیوں کہ بعض احادیث میں وَيُؤتِى الزَّكَاة کی بھی صراحت ہے،
اور رہبانیت کی زندگی گزارنے والا جب مال کمائے گا ہی نہیں تو زکاۃ کہاں سے ادا کرے گا،
علما کا کہنا ہے کہ گھاٹیوں میں جانے کا وقت وہ ہوگا جب دنیا فتنوں سے بھر جائے گی۔
اوروہ دورشاید بہت قریب ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1660   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2485  
´جہاد کے ثواب کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا مومن سب سے زیادہ کامل ایمان والا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص جو اللہ کے راستے میں اپنی جان اور مال سے جہاد کرے، نیز وہ شخص جو کسی پہاڑ کی گھاٹی ۱؎ میں اللہ کی عبادت کرتا ہو، اور لوگ اس کے شر سے محفوظ ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2485]
فوائد ومسائل:
جہاد کے بعد مجاہدے کی فضیلت ہے۔
اور پہاڑ کی گھاٹی میں عبادت سے مقصود یہ ہے کہ آدمی دکھلاوے اور سنانے کی کیفیات سے بہت بعید ہو۔
یا دوران جہاد میں اپنی زمہ داریاں ادا کرتے ہوئے عبادت بھی کرتا ہو یہ بیان ہے کہ جب معاشرے میں دین وایمان خطرے میں ہو او ر صحبت صالح میسر نہ ہو تو ان سے علیحدہ ہوجانے میں کوئی حرج نہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2485