سنن نسائي
كتاب الجهاد -- کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
8. بَابُ : فَضْلِ مَنْ عَمِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَلَى قَدَمِهِ
باب: اللہ کے راستے میں پیدل چل کر کام کرنے والے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3113
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ اللَّجْلَاجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَجْتَمِعُ غُبَارٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَدُخَانُ جَهَنَّمَ فِي وَجْهِ رَجُلٍ أَبَدًا، وَلَا يَجْتَمِعُ الشُّحُّ وَالْإِيمَانُ فِي قَلْبِ عَبْدٍ أَبَدًا".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی آدمی کے چہرے پر اللہ کے راستے (یعنی جہاد) میں نکلنے کی گرد اور جہنم کی آگ دونوں اکٹھا نہیں ہو سکتے، اور بخل اور ایمان کبھی کسی بندے کے دل میں جمع نہیں ہو سکتے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی جو شخص صحیح معنی میں مومن ہو گا وہ بخیل نہیں ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2774  
´عام اعلان جہاد کے وقت فوراً نکلنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی راہ کا غبار، اور جہنم کا دھواں، دونوں کسی مسلمان کے پیٹ میں اکٹھا نہ ہوں گے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2774]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سفر میں گردوغبار سے واسطہ پڑتا ہے۔
اس مشقت سے ڈر کر جہاد سے کنارہ کشی جائز نہیں۔

(2)
جہاد کے لیے خلوص کے ساتھ سفر کرنے والا جہنم کے عذاب سے محفوظ رہے گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2774