سنن نسائي
كتاب الجهاد -- کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
11. بَابُ : فَضْلِ غَدْوَةٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
باب: اللہ کے راستے (جہاد) میں صبح سویرے نکلنے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3120
أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ , عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْغَدْوَةُ وَالرَّوْحَةُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَفْضَلُ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا".
سہل بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے راستے یعنی جہاد میں صبح یا شام (کسی وقت بھی نکلنا) دنیا وما فیہا سے افضل و بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 5 (2794)، 73 (2892)، والرقاق 2 (6415)، صحیح مسلم/الإمارة 30 (1881)، (تحفة الأشراف: 4682)، سنن الترمذی/فضائل الجہاد 17 (1648)، 26 (1664)، مسند احمد (3/433 و5/335، 337، 339)، سنن الدارمی/الجہاد 9 (2443) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3120  
´اللہ کے راستے (جہاد) میں صبح سویرے نکلنے کی فضیلت کا بیان۔`
سہل بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے راستے یعنی جہاد میں صبح یا شام (کسی وقت بھی نکلنا) دنیا وما فیہا سے افضل و بہتر ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3120]
اردو حاشہ:
کیونکہ جہاد کو جانے کا ثواب باقی رہنے والی چیز ہے اور دنیا کی ہر چیز فانی ہے۔ باقی اور فانی کا کیا مقابلہ؟ خواہ باقی مقدار کے لحاظ سے قلیل اور فانی کثیر۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3120   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1648  
´جہاد میں گزرنے والے صبح و شام کی فضیلت کا بیان۔`
سہل بن سعد ساعدی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: راہ جہاد کی ایک صبح دنیا اور دنیا کی ساری چیزوں سے بہتر ہے اور جنت کی ایک کوڑے ۱؎ کی جگہ دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد/حدیث: 1648]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کوڑے کا ذکر خاص طور پر کیاگیا،
کیوں کہ شہسوار کی عادت میں سے ہے کہ سواری سے اترنے سے پہلے زمین پر کوڑا پھینک کر اپنے لیے جگہ خاص کرلیتا ہے،
گویا اس سے وہ یہ بتانا چاہتاہے کہ یہ جگہ اب میرے لیے خاص ہوگئی ہے،
کوئی دوسرا اس کی جانب سبقت نہ لے جائے۔
اوردوسرے یہاں کوڑے جتنی مقدارومسافت بتلاکر جنت کی فضیلت اور اس کی قیمت بتلانا مقصود ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1648