سنن نسائي
كتاب الجهاد -- کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
12. بَابُ : فَضْلِ الرَّوْحَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
باب: شام کے وقت جہاد میں جانے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3122
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" ثَلَاثَةٌ كُلُّهُمْ حَقٌّ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَوْنُهُ: الْمُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَالنَّاكِحُ الَّذِي يُرِيدُ الْعَفَافَ، وَالْمُكَاتَبُ الَّذِي يُرِيدُ الْأَدَاءَ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین طرح کے لوگ ہیں جن کی مدد اللہ تعالیٰ پر حق اور واجب ہے، (ایک) اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والا (دوسرا) ایسا نکاح کرنے والا، جو نکاح کے ذریعہ پاکدامنی کی زندگی گزارنا چاہتا ہو (تیسرا) وہ مکاتب ۱؎ جو مکاتبت کی رقم ادا کر کے آزاد ہو جانے کی کوشش کر رہا ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/فضائل الجہاد 20 (1655)، سنن ابن ماجہ/العتق 3 (2518)، (تحفة الأشراف: 13039)، ویأتی عند المؤلف فی النکاح5 (برقم3220) (حسن)»

وضاحت: ۱؎: مکاتب ایسا غلام ہے جو اپنی ذات کی آزادی کی خاطر مالک کیلئے کچھ قیمت متعین کر دے، قیمت کی ادائیگی کے بعد وہ آزاد ہو جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: حسن
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3122  
´شام کے وقت جہاد میں جانے کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین طرح کے لوگ ہیں جن کی مدد اللہ تعالیٰ پر حق اور واجب ہے، (ایک) اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والا (دوسرا) ایسا نکاح کرنے والا، جو نکاح کے ذریعہ پاکدامنی کی زندگی گزارنا چاہتا ہو (تیسرا) وہ مکاتب ۱؎ جو مکاتبت کی رقم ادا کر کے آزاد ہو جانے کی کوشش کر رہا ہو۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3122]
اردو حاشہ:
: (1) ضروری ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ کسی کی مدد نہ کرے تو اس پر کوئی اعتراض نہیں۔ یہ تو کمال رحمت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مرضی اور اختیار سے کچھ باتوں کو اپنے لیے ضروری قرار دے لیا ہے۔
(2) مالک کے لیے ضروری ہے کہ اگر وہ اپنے غلام میں کمائی کی صلاحیت دیکھے تو رقم طے کر کے اس سے آزادی کا معاہدہ کرے اور پھر اسے کمائی کے لیے کھلا چھوڑ دے۔ جب وہ مقرر معاہدے کے مطابق رقم ادا کردے تو اسے آزاد کردے، خصوصاً جب کہ غلام خود ایسے معاہدے کی درخواست کرے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اس کا حکم دیا ﴿وَالَّذِينَ يَبْتَغُونَ الْكِتَابَ مِمَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ فَكَاتِبُوهُمْ﴾  (النور:24:33) اور تمہارے جو لونڈی غلام مکاتب کرنا (آزادی کی تحریر لکھنا) چاہیں تو تم انہیں لکھ کر دے دو۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3122   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2518  
´مکاتب غلام کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین قسم کے لوگ ایسے ہیں جن میں سے ہر ایک کی مدد کرنا اللہ پر حق ہے، ایک وہ جو اللہ تعالیٰ کی راہ کا غازی ہو، دوسرے وہ مکاتب جو بدل کتابت ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو، تیسرا وہ شخص جو پاک دامن رہنے کے ارادے سے نکاح کرے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2518]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
«مکاتبت» ایک معاہدہ ہےجوغلام اور اس کے آقا کے درمیان ہوتا ہے کہ ایک متعین مدت میں غلام اتنی رقم کما کر آقا کو دے دے گا۔
جب رقم کی ادائیگی مکمل ہو جائے گی غلام آزاد ہو جائے گا۔

(2)
کما کر آزادى حاصل کرنے سے معلوم ہوتا ہے یہ غلام آزاد ہونے کے بعد بھی اپنے پاؤں پرکھڑا ہو کر باعزت زندگی گزار سکے گا خاص طورپر جب کہ وہ وعدہ کی پاسداری کا ارادہ رکھتا ہو تو اللہ تعالیٰ اس کےلیے آسانی فرما دیتا ہے اور اپنے خلوص اورمحنت کی بدولت وہ آزادی حاصل کر لیتا ہے۔

(3)
غلام کو آزاد کرنا بہت بڑی نیکى ہے۔
وہ اگرمکاتبت کےطور ہو تب بھی بڑی نیکی ہے لیکن اگر بلامعاوضہ آزاد کر دیا جائے تواس نیکی کا درجہ بہت بڑھ جاتا ہے۔

(4)
جہاد اگر خلوص نیت سے ہو تبھی اسے فی سبیل اللہ قراردیا جا سکتا ہے۔
اگرجہاد کے دوران شرعی آداب کو ملحوظ رکھا جائے تواللہ کی نصرت وتائید ضرور حاصل ہوتی ہے۔

(5)
پاک دامنی اسلامی معاشرے کا نمایاں وصف ہے جس کو قائم رکھنے کا ایک بڑا ذریعہ نکاح ہے اگرچہ نکاح کے اور بھی بڑے فوائد ہیں لیکن بے حیائی سے بچاؤ اورپاک دامنی کا حصول اس کا بنیادی مقصد ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2518   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1655  
´مجاہد، شادی کرنے والے اور مکاتب غلام کے لیے مدد الٰہی کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمیوں کی مدد اللہ کے نزدیک ثابت ہے ۱؎ ایک اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا، دوسرا وہ مکاتب غلام جو زر کتابت ادا کرنا چاہتا ہو، اور تیسرا وہ شادی کرنے والا جو پاکدامنی حاصل کرنا چاہتا ہو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد/حدیث: 1655]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی اللہ تعالیٰ نے ان تینوں مدد کا وعدہ کررکھا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1655