سنن نسائي
كتاب الجهاد -- کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
16. بَابُ : مَثَلِ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
باب: اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والوں کی مثال۔
حدیث نمبر: 3129
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَثَلُ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِهِ، كَمَثَلِ الصَّائِمِ، الْقَائِمِ، الْخَاشِعِ، الرَّاكِعِ، السَّاجِدِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جو شخص اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہے (اور اللہ کو خوب معلوم ہے کہ اس کے راستے میں (واقعی) جہاد کرنے والا کون ہے)۔ اس کی مثال مسلسل روزے رکھنے والے، نمازیں پڑھنے والے، اللہ سے ڈرنے والے، رکوع اور سجدہ کرنے والے کی سی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 13308)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجہاد2 (2787) إلی قولہ: ’’القائم‘‘، صحیح مسلم/الإمارة 29 (1878)، سنن الترمذی/فضائل الجہاد 1 (1619) (کلاہما فی سیاق الحدیث الآتی) ما: الجہاد 1 (1)، مسند احمد (2/424، 438، 459، 465) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی جتنے وقت تک مجاہد جہاد میں مشغول رہے اتنا ہی وقت تک نماز پڑھنے والا، اللہ سے ڈرنے والا، رکوع اور سجدہ کرنے والا جس ثواب عظیم کا مستحق ہے اسی ثواب عظیم کا مستحق وہ مجاہد بھی ہے جس خالص نیت سے اللہ کے راستے میں جہاد کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3129  
´اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والوں کی مثال۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جو شخص اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہے (اور اللہ کو خوب معلوم ہے کہ اس کے راستے میں (واقعی) جہاد کرنے والا کون ہے)۔ اس کی مثال مسلسل روزے رکھنے والے، نمازیں پڑھنے والے، اللہ سے ڈرنے والے، رکوع اور سجدہ کرنے والے کی سی ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3129]
اردو حاشہ:
مسلسل یعنی جب سے وہ جہاد کو نکلا ہے، اس کی واپسی تک کوئی شخص لگا تار روزے اور نماز کی حالت میں رہے۔ ایک لمحہ بھی سستی نہ کرے۔ ظاہر ہے یہ ممکن نہیں ہے۔ گویا جہاد کے برابر کوئی اور عمل نہیں۔ یا اسی فرضی صورت کا جو ثواب فرض کیا جائے گا، وہ مجاہد کو ملے گا بشرطیکہ خالصتاً لوجہ اللہ جہاد کررہا ہو۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3129