سنن نسائي
كتاب الجهاد -- کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
17. بَابُ : مَا يَعْدِلُ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
باب: جہاد فی سبیل اللہ کے برابر کیا چیز ہے؟ (کوئی نہیں)۔
حدیث نمبر: 3132
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" إِيمَانٌ بِاللَّهِ" قَالَ: ثُمَّ مَاذَا، قَالَ:" الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" قَالَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ:" حَجٌّ مَبْرُورٌ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کون سا عمل سب سے بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: اللہ پر ایمان لانا، اس نے کہا: پھر کون سا عمل؟ آپ نے فرمایا: اللہ کے راستے میں جہاد کرنا، اس نے کہا: پھر کون سا عمل؟ آپ نے فرمایا: ایسا حج جو اللہ کے نزدیک قبول ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2625 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 26  
´حج مبرور`
«. . . أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ، أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ فَقَالَ: إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ، قِيلَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، قِيلَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: حَجٌّ مَبْرُورٌ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا کہا گیا، اس کے بعد کون سا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا کہا گیا، پھر کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حج مبرور . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 26]

لغوی توضیح:
«حَجٌّ مَبْرُورٌ» وہ حج جو مسنون طریقے کے مطابق ادا کیا جائے اور نیکی و تقویٰ کے ساتھ تکمیل تک پہنچے، اس میں کسی بھی نافرمانی، عورتوں سے قربت یا جھگڑے وغیرہ کا ارتکاب نہ کیا گیا ہو۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 50