سنن نسائي
كتاب الجهاد -- کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
27. بَابُ : مَنْ كُلِمَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
باب: اللہ کے راستے میں زخمی ہونے والے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3150
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" زَمِّلُوهُمْ بِدِمَائِهِمْ، فَإِنَّهُ لَيْسَ كَلْمٌ يُكْلَمُ فِي اللَّهِ، إِلَّا أَتَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ جُرْحُهُ يَدْمَى لَوْنُهُ لَوْنُ دَمٍ، وَرِيحُهُ رِيحُ الْمِسْكِ".
عبداللہ بن ثعلبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں (یعنی شہداء کو) ان کے خون میں لت پت ڈھانپ دو، کیونکہ کوئی بھی زخم جو اللہ کے راستے میں کسی کو پہنچا ہو وہ قیامت کے دن (اس طرح) آئے گا کہ اس کے زخم سے خون بہہ رہا ہو گا، رنگ خون کا ہو گا، اور خوشبو اس کی مشک کی ہو گی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2004 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہ آپ نے ان شہداء کے بارے میں فرمایا جو اللہ کے راستے میں جہاد کرتے ہوئے زخم کھا کر شہید ہو گئے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3150  
´اللہ کے راستے میں زخمی ہونے والے کا بیان۔`
عبداللہ بن ثعلبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں (یعنی شہداء کو) ان کے خون میں لت پت ڈھانپ دو، کیونکہ کوئی بھی زخم جو اللہ کے راستے میں کسی کو پہنچا ہو وہ قیامت کے دن (اس طرح) آئے گا کہ اس کے زخم سے خون بہہ رہا ہو گا، رنگ خون کا ہو گا، اور خوشبو اس کی مشک کی ہو گی ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3150]
اردو حاشہ:
1) کستوری جیسی حقیقتاً کستوری بھی خون ہی ہوتی ہے۔ اگر دنیا میں خون اعلیٰ خوشبو میں تبدیل ہوسکتا ہے تو آخرت میں بدرجہ اولیٰ ایسا ہوگا۔ اس می ںکوئی اشکال نہیں۔ (1) شہید کو نہ تو غسل دیا جاتا ہے نہ اس کے خون آلودہ کپڑے اتارے جاتے ہیں تاکہ اس کا خون قیامت کے دن اس کے لیے اعزاز بن جائے‘ نیز ہر شخص پہچان لے کہ یہ فی سبیل اللہ شہید ہے‘ البتہ اس کے اوپر ایک کھلی چادر ڈال دی جاتی ہے جو اس کے سر اور پاؤں کو ڈھانپ لے۔ اگر چادر چھوٹی ہو تو سرڈھانپ دیا جائے۔ پاؤں ننگے رہ جائیں تو کوئی بات نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3150