سنن نسائي
كتاب الجهاد -- کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
32. بَابُ : مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى وَعَلَيْهِ دَيْنٌ
باب: مقروض شخص کا اللہ کے راستے میں جہاد کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3158
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ: أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا، مُحْتَسِبًا، مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ، أَيُكَفِّرُ اللَّهُ عَنِّي خَطَايَايَ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَمْ" فَلَمَّا وَلَّى الرَّجُلُ، نَادَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ أَمَرَ بِهِ فَنُودِيَ لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَيْفَ قُلْتَ" فَأَعَادَ عَلَيْهِ قَوْلَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَعَمْ، إِلَّا الدَّيْنَ، كَذَلِكَ قَالَ لِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام".
ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! آپ بتائیے اس بارے میں کہ میں اللہ کے راستے میں قتل کر دیا جاؤں، اور حال یہ ہو کہ میں نے ثواب کی نیت سے جم کر جنگ لڑی ہو، آگے بڑھتے ہوئے نہ کہ پیٹھ دکھاتے ہوئے، تو کیا اللہ میرے گناہوں کو معاف کر دے گا؟ آپ نے فرمایا: ہاں پھر جب وہ پیٹھ موڑ کر چلا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آواز دے کر اسے بلایا۔ (راوی کو شبہ ہو گیا بلایا) یا آپ نے اسے بلانے کے لیے کسی کو حکم دیا۔ تو اسے بلایا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس سے) کہا: تم نے کیسے کہا تھا؟ تو اس نے آپ کے سامنے اپنی بات دہرا دی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، سوائے قرض کے سب معاف کر دے گا، جبرائیل علیہ السلام نے مجھے ایسا ہی بتایا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 32 (1885)، سنن الترمذی/الجہاد 32 (1712)، ما/الجہاد 14 (31)، مسند احمد 5/297، 304، 308، سنن الدارمی/الجہاد21 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1712  
´اللہ کی راہ میں قتل ہونے والے پر قرض ہو تو کیا حکم ہے؟`
ابوقتادہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کے بیچ کھڑے ہو کر ان سے بیان کیا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا اور اللہ پر ایمان لانا سب سے افضل عمل ہے ۱؎، (یہ سن کر) ایک آدمی کھڑا ہوا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کا کیا خیال ہے اگر میں اللہ کی راہ میں شہید ہو جاؤں، تو کیا میرے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اگر تم اللہ کی راہ میں شہید ہو گئے اس حال میں کہ تم صبر کرنے والے، ثواب کی امید رکھنے والے ہو، آگے بڑھنے والے ہو، پیچھے مڑنے والے نہ ہو، پھر آپ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1712]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
افضل اعمال کے سلسلہ میں مختلف احادیث میں مختلف اعمال کو افضل بتایاگیا ہے،
اس کی مختلف توجیہیں کی گئی ہیں،
ان احادیث میں أفضل الأعمال سے پہلے من پوشیدہ مانا جائے،
مفہوم یہ ہوگا کہ یہ اعمال افضل ہیں،
یا ان کا تذکرہ احوال واوقات اور جگہوں کے مختلف ہونے کے اعتبار سے ہے،
یہ بھی کہا جاتاہے کہ مخاطب کی روسے مختلف اعمال کی افضلیت کو بیان کیاگیا ہے۔
2؎:
یعنی وہ قرض جس کی ادائیگی کی نیت نہ ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1712