سنن نسائي
كتاب الجهاد -- کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
39. بَابُ : فَضْلِ الرِّبَاطِ
باب: سرحد پر پہرے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3169
قَالَ: الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ، عَنْ سَلْمَانَ الْخَيْرِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ رَابَطَ يَوْمًا وَلَيْلَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، كَانَ لَهُ كَأَجْرِ صِيَامِ شَهْرٍ وَقِيَامِهِ، وَمَنْ مَاتَ مُرَابِطًا أُجْرِيَ لَهُ مِثْلُ ذَلِكَ مِنَ الْأَجْرِ، وَأُجْرِيَ عَلَيْهِ الرِّزْقُ، وَأَمِنَ مِنَ الْفَتَّانِ".
سلمان الخیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ کے راستے میں ایک دن ایک رات پہرہ دیا اسے ایک مہینے کے روزے و نماز کا ثواب ملے گا، اور جو پہرہ دینے کی حالت میں مر گیا اسے اسی طرح کا اجر برابر ملتا رہے گا، اور اس کا رزق بھی جاری کر دیا جائے گا، اور وہ فتنوں سے محفوظ ہو جائے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 50 (1913)، (تحفة الأشراف: 4491)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/فضائل الجہاد 26 (1665)، مسند احمد (5/440، 441) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی وہ منکر نکیر اور قبر و حشر کے فتنوں سے محفوظ ہو جائے گا، اور پہرہ داری کی وجہ سے اس کے لیے ثواب ہمیشہ جاری رہے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3169  
´سرحد پر پہرے کی فضیلت کا بیان۔`
سلمان الخیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ کے راستے میں ایک دن ایک رات پہرہ دیا اسے ایک مہینے کے روزے و نماز کا ثواب ملے گا، اور جو پہرہ دینے کی حالت میں مر گیا اسے اسی طرح کا اجر برابر ملتا رہے گا، اور اس کا رزق بھی جاری کر دیا جائے گا، اور وہ فتنوں سے محفوظ ہو جائے گا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3169]
اردو حاشہ:
(1) مقصد یہ کہ صرف لڑائی ہی جہاد نہیں بلکہ لڑائی کی تربیت حاصل کرنا‘ لڑائی کی تیاری کرنا اور دشمن سے مقابلے کے لیے تیار رہنا بھی جہا دہے۔ فوج سرحدوں پر بیٹھی ہرے اور اس کے ڈر سے دشمن وبکارہے تو یہ بھی جہاد ہے۔ اس پر اجر عظیم حاصل ہوگا۔ لڑائی تو آخری چارئہ کار ہے جو بہ امرمجبوری اختیار کیا جائے گا‘ اسی لیے رسول اللہﷺ نے لڑائی کی خواہش کرنے سے منع فرمایا ہے۔ ہاں جب مجبوراً لڑنا پڑے تو ڈٹ کر لڑیں۔ (2) ثواب جاری رکھا جائے گا جنگی تیاری صدقہ جاریہ کی طرح ہے کیونکہ اس کی برکت سے دشمن کا حوصلہ پست رہتا ہے اور اسلام کی اشاعت میں ترقی ہوتی ہے۔ چونکہ اس کا فائدہ جاری ہے‘ لہٰذا اس کا ثواب بھی جاری رہے گا۔ باقی رہا رزق‘ تو مرنے کے بعد وہ کس طرح جاری رہتا ہے؟ اس کی کیفیت صرف اللہ ہی جانتا ہے۔ (3) امتحان لینے والوں یعنی قبر میں سوال وجواب والے فرشتے اس کا امتحان نہیں لیں گے اس کا اس نیکی کی حالت میں فوت ہونا ہی اس کے مخلص مسلمان ہونے کی قاطع دلیل ہے‘ لہٰذا سوال وجواب کی ضرورت ہی نہیں۔ بعض نے اس سے مراد شیاطین لیے ہیں‘ یعنی شیاطین اسے مرتے وقت گمراہ نہیں کرسکیں گے۔ بعض نے اس سے عذاب والے فرشتے مراد لیے ہیں‘ یعنی اسے عذاب کا خطرہ نہیں رہے گا۔ دراصل عربی عبارت میں لفظ فتان استعمال کیا گیا ہے۔ اس کے یہ تینوں معنی مراد ہوسکتے ہیں۔ واللّـٰہ أعلم۔ (4) سلمان خیر نام تو سلمان تھا جو کہ سلمان فارسی کے نام سے معروف ہیں۔ ان کی نیک نفسی کی وجہ سے انہیں سلمان خیر کہا گیا۔ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَأَرْضَاہُ۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3169   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1665  
´سرحد کی حفاظت کرنے والے کی فضیلت کا بیان۔`
محمد بن منکدر کہتے ہیں کہ سلمان فارسی رضی الله عنہ شرحبیل بن سمط کے پاس سے گزرے، وہ اپنے «مرابط» (سرحد پر پاسبانی کی جگہ) میں تھے، ان پر اور ان کے ساتھیوں پر وہاں رہنا گراں گزر رہا تھا، سلمان فارسی رضی الله عنہ نے کہا: ابن سمط؟ کیا میں تم سے وہ حدیث بیان نہ کروں جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، سلمان رضی الله عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: اللہ کی راہ میں ایک دن کی پاسبانی ایک ماہ روزہ رکھنے اور تہجد پڑھنے سے افضل ہے، آپ نے «أفضل» کی بجائے کبھی «خير» (بہتر ہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد/حدیث: 1665]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی مرنے سے اس کے ثواب کا سلسلہ منقطع نہیں ہوگا،
بلکہ تاقیامت جاری رہے گا۔

نوٹ:
(مؤلف کی سند میں محمد بن المنکدر اور سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے،
مگر مسلم اور نسائی کی سند جو بطریق شرحبیل بن سمط ہے متصل ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1665