سنن نسائي
كتاب الجهاد -- کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
48. بَابُ : مَنْ خَانَ غَازِيًا فِي أَهْلِهِ
باب: غازی کی بیوی کے ساتھ خیانت کرنے والے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3195
أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ مُوسَى بْنُ مُحَمَّدٍ هُوَ الشَّامِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَيْمُونُ بْنُ الْأَصْبَغِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ أَمَرَ بِقَتْلِ الْحَيَّاتِ، وَقَالَ:" مَنْ خَافَ ثَأْرَهُنَّ فَلَيْسَ مِنَّا".
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سانپوں کے مارنے کا حکم دیا اور فرمایا: جو ان کے بدلے (اور انتقام و قصاص) سے ڈرے (اور ان کو نہ مارے) وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب174 (5249) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3195  
´غازی کی بیوی کے ساتھ خیانت کرنے والے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سانپوں کے مارنے کا حکم دیا اور فرمایا: جو ان کے بدلے (اور انتقام و قصاص) سے ڈرے (اور ان کو نہ مارے) وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3195]
اردو حاشہ:
(1) اس حکم سے گھریلو سانپ مستثنیٰ ہیں کیونکہ صحیح راویات میںان کے قتل سے روکا گیا ہے۔ ممکن ہے یہ حدیث پہلے کی ہو۔ جن سانپوں کو قتل کرنے کی اجازت ہے‘ ان کے انتقام سے نہیں ڈرنا چاہیے‘ البتہ جن کے قتل سے روکا گیا ہے انہیں قتل نہ کرے‘ انتقام کا خطرہ ہو یا نہ۔ اس روایت کا کتاب الجہاد سے تعلق یوں ہے کہ دوران سفر میں سانپوں سے واسطہ پڑسکتا ہے۔ (2) وہ ہم میں سے نہیں یعنی وہ ہمارے طریقے پر نہیں۔ ہم سانپوں کے انتقام سے نہیں ڈرتے‘ نہ مسلمانوں کو ڈرنا چاہیے۔ مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قراردیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ ا س سے سنن ابی داود کی روایت نمبر: 5248 اور 5252 کفایت کرتی ہیں۔ بنایریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل ہے۔ واللہ اعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3195