سنن نسائي
كتاب النكاح -- کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
51. بَابُ : الْقَدْرِ الَّذِي يُحَرِّمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ
باب: کس قدر دودھ پینے سے حرمت ثابت ہوتی ہے۔
حدیث نمبر: 3310
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاءٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، وَأَيُّوبُ , عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنِ الرَّضَاعِ، فَقَالَ:" لَا تُحَرِّمُ الْإِمْلَاجَةُ، وَلَا الْإِمْلَاجَتَانِ" , وَقَالَ قَتَادَةُ:" الْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ".
ام الفضل رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے رضاعت (یعنی دودھ پلانے) کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ایک بار اور دو بار کا پلانا (نکاح کو) حرام نہیں کرتا۔ قتادہ اپنی روایت میں «الإملاجة ولا الإملاجتان‏» کی جگہ «المصة والمصتان» کہتے ہیں، یعنی ایک بار یا دو بار چھاتی کا چوسنا نکاح کو حرام نہ کرے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الرضاع 5 (1451)، سنن ابن ماجہ/النکاح 35 (1940)، (تحفة الأشراف: 18051)، مسند احمد (6/339، 340)، سنن الدارمی/النکاح 49 (2298) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3310  
´کس قدر دودھ پینے سے حرمت ثابت ہوتی ہے۔`
ام الفضل رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے رضاعت (یعنی دودھ پلانے) کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ایک بار اور دو بار کا پلانا (نکاح کو) حرام نہیں کرتا۔‏‏‏‏ قتادہ اپنی روایت میں «الإملاجة ولا الإملاجتان‏» کی جگہ «المصة والمصتان» کہتے ہیں، یعنی ایک بار یا دو بار چھاتی کا چوسنا نکاح کو حرام نہ کرے گا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3310]
اردو حاشہ:
یہ روایت صحیح اور صریح ہے کہ ایک دو دفعہ پینے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی حتیٰ کہ زیادہ دفعہ ہے۔ سابقہ حدیث کے پیش نظر زیادہ سے زیادہ مراد پانچ دفعہ ہوگا تاکہ سب احادیث پر عمل ہوسکے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3310   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1940  
´ایک بار یا دو بار دودھ چوسنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔`
ام الفضل رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک یا دو بار دودھ پینے یا چوسنے سے حرمت کو واجب کرنے والی رضاعت ثابت نہیں ہوتی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1940]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رسول اللہ ﷺ نے یہ ارشاد مبارک ایک شخص کے سوال کے جواب میں فرمایا تھا۔
صحیح مسلم میں یہ واقعہ تفصیل سے مروی ہے۔
حضرت ام الفضل رضی اللہ عنہا نے فرمایا:
اللہ کہ نبی ﷺ میرے گھر میں تشریف فرما تھے کہ ایک اعرابی آپ کی خدمت میں حاضر ہوا۔
اس نے کہا:
اے اللہ کے نبی! میرے نکاح میں ایک عورت تھی، میں نے اس کی موجودگی میں ایک اور عورت سے نکاح کرلیا۔
میری پہلی بیوی کہتی ہے کہ اس نے میری نئی بیوی کو ایک بار یا دو بار دودھ پلایا تھا۔
تب نبی ﷺ نے مذکورہ بالا قانون بیان فرمایا۔ (صحیح مسلم، الرضاع، باب فی المعصة والمصتان، حدیث: 1451)
اس حدیث سے بعض علماء نے استدلال کیا ہے کہ تین بار دودھ پینے سے رضاعت کے احکام ثابت ہوجاتے ہیں یعنی دودھ کے رشتے قائم ہو جاتے ہیں لیکن صحیح بات یہ ہے کہ حرمت پانچ بار دودھ پینے سے ثابت ہوتی ہے جیسے صحیح مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ فرمان مروی ہے کہ پہلے قرآن میں دس بار دودھ پینے سے حرمت رضاعت کا حکم نازل ہوا تھا، پھر وہ منسوخ ہو کر پانچ بار دودھ پینے سے حرمت رضاعت کا حکم نازل ہو گیا۔ (صحیح مسلم، الرضاع، باب التحریم بخمس رضعات، حدیث: 1452)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1940