سنن نسائي
كتاب النكاح -- کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
51. بَابُ : الْقَدْرِ الَّذِي يُحَرِّمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ
باب: کس قدر دودھ پینے سے حرمت ثابت ہوتی ہے۔
حدیث نمبر: 3311
أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ".
عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک بار اور دو بار چھاتی کا چوسنا حرمت کو ثابت نہیں کرتا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5281)، مسند احمد (4/4، 5) (صحیح، انظر ما بعدہ 3102)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1946  
´دودھ چھٹنے کے بعد پھر رضاعت ثابت نہیں ہے۔`
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رضاعت معتبر نہیں ہے مگر وہ جو آنتوں کو پھاڑ دے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1946]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
آنتوں کو پھاڑنے کا مطلب دودھ سے بچے کا سیر ہونا ہے۔
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ رضاعت وہی معتبر ہے جس عمر میں بچے کی غذا ماں کا دودھ ہوا کرتی ہے۔
عام حالات میں بڑی عمر کے بچے کو دودھ پلانے سے رضاعت کا رشتہ قائم نہیں ہوگا۔
مزید دیکھیئے، حدیث: 1943 کے فوائد و مسائل۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1946