صحيح البخاري
كِتَاب الشَّرِكَةِ -- کتاب: شراکت کے مسائل کے بیان میں
2. بَابُ مَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ فَإِنَّهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بَيْنَهُمَا بِالسَّوِيَّةِ فِي الصَّدَقَةِ:
باب: جو مال دو ساجھیوں کے ساجھے کا ہو وہ زکوٰۃ میں ایک دوسرے سے برابر برابر لین دین کر لیں۔
حدیث نمبر: 2487
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ، أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَتَبَ لَهُ فَرِيضَةَ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَمَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ، فَإِنَّهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بَيْنَهُمَا بِالسَّوِيَّةِ".
ہم سے محمد بن عبداللہ بن مثنیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ثمامہ بن عبداللہ بن انس نے بیان کیا، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان کے لیے فرض زکوٰۃ کا بیان تحریر کیا تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر کی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کسی مال میں دو آدمی ساجھی ہوں تو وہ زکوٰۃ میں ایک دوسرے سے برابر برابر مجرا کر لیں (یعنی زکوٰۃ کی رقم آپس میں برابر تقسیم کر لیں)۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2487  
2487. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ حضرت ابو بکر صدیق ؓ نے ان کو صدقے کے فرائض کے متعلق ایک تحریر دی تھی جو رسول اللہ ﷺ نے مقرر فرمائے تھے۔ آپ نے فرمایا: جو مال دو آدمیوں کے درمیان مشترک ہو وہ صدقے میں ایک دوسرے سے برابری کرلیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2487]
حدیث حاشیہ:
جب زکوٰۃ کا مال دو یا تین ساتھیوں میں مشترک ہو۔
یعنی سب کا ساجھا ہواور زکوٰۃ کا تحصیل دار ایک ساجھی سے کل زکوٰۃ وصول کرلے تو وہ دوسرے ساجھیوں کے حصے کے موافق ان سے مجرا لے اور زکوٰۃ کے اوپر دوسرے خرچوں کا بھی قیاس ہو سکے گا۔
پس اس طرح سے اس حدیث کو شرکت سے تعلق ہوا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2487   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2487  
2487. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ حضرت ابو بکر صدیق ؓ نے ان کو صدقے کے فرائض کے متعلق ایک تحریر دی تھی جو رسول اللہ ﷺ نے مقرر فرمائے تھے۔ آپ نے فرمایا: جو مال دو آدمیوں کے درمیان مشترک ہو وہ صدقے میں ایک دوسرے سے برابری کرلیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2487]
حدیث حاشیہ:
زکاۃ دیتے ہوئے زیادہ ادائیگی کی ہے تو وہ زائد ادائیگی کی وصولی کے لیے اپنے ساتھی سے رجوع کرے گا۔
امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ شراکت میں جب دو شخص اپنا اصل مال ملا لیں اور نفع ان کے درمیان مشترک ہو تو مشترک مال سے جس نے زکاۃ دیتے ہوئے زیادہ ادائیگی کی ہے تو وہ زائد ادائیگی کی وصولی کے لیے اپنے ساتھی سے رجوع کرے گا کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے بکریوں کے شرکاء کو یہ حکم دیا ہے کہ وہ آپس میں برابر برابر تقسیم کریں، یعنی ریوڑ میں اگر برابر برابر کا حصہ ہے تو دونوں فریق آدھا آدھا ذمہ لیں گے اور اگر کسی فریق کا ثلث ہے تو اسی حساب سے صدقہ اس کے ذمے ہو گا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2487