صحيح البخاري
كِتَاب الشَّرِكَةِ -- کتاب: شراکت کے مسائل کے بیان میں
4. بَابُ الْقِرَانِ فِي التَّمْرِ بَيْنَ الشُّرَكَاءِ حَتَّى يَسْتَأْذِنَ أَصْحَابَهُ:
باب: دو دو کھجوریں ملا کر کھانا کسی شریک کو جائز نہیں جب تک دوسرے ساتھ والوں سے اجازت نہ لے۔
حدیث نمبر: 2489
حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا جَبَلَةُ بْنُ سُحَيْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقْرُنَ الرَّجُلُ بَيْنَ التَّمْرَتَيْنِ جَمِيعًا حَتَّى يَسْتَأْذِنَ أَصْحَابَهُ".
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا ہم سے جبلہ بن سحیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا تھا کہ کوئی شخص اپنے ساتھیوں کی اجازت کے بغیر (دستر خوان پر) دو دو کھجور ایک ساتھ ملا کر کھائے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1814  
´دو دو کھجور ایک لقمے میں کھانے کی کراہت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو کھجور ایک ساتھ کھانے سے منع فرمایا یہاں تک کہ اپنے ساتھ کھانے والے کی اجازت حاصل کر لے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1814]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ایسا وہ کرے گا جو کھانے کے سلسلہ میں بے انتہا حریص اور لالچی ہو،
اور جسے ساتھ میں دوسرے کھانے والوں کا بالکل لحاظ نہ ہو،
اس لیے اس طرح کے حرص اور لالچ سے دور رہنا چاہیئے،
خاص طور پر جب کھانے کی مقدار کم ہو،
یہ ممانعت اجتماعی طور پر کھانے کے سلسلہ میں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1814