سنن نسائي
كتاب النكاح -- کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
64. بَابُ : التَّزْوِيجِ عَلَى الْعِتْقِ
باب: غلامی سے آزادی کے بدلے شادی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3344
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ يعني ابن صهيب , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ. ح وَأَنْبَأَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، وَشُعَيْبٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَعْتَقَ صَفِيَّةَ وَجَعَلَهُ صَدَاقَهَا".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کیا اور ان کی آزادی کو ان کا مہر قرار دیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ صلاة الخوف 6 (947) مطولا، المغازي 38 (4200)، النکاح 13 (5086)، 68 (5169)، صحیح مسلم/النکاح 14 (1365)، سنن ابی داود/النکاح 6 (2054)، سنن الترمذی/النکاح 24 (1115)، سنن ابن ماجہ/النکاح 42 (1957)، (تحفة الأشراف: 291، 1067)، مسند احمد (3/99، 138، 165، 170، 181، 186، 203، 239، 242، 280، 282، 291) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3344  
´غلامی سے آزادی کے بدلے شادی کرنے کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کیا اور ان کی آزادی کو ان کا مہر قرار دیا۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3344]
اردو حاشہ:
احناف وغیرہ کے نزدیک یہ طریقہ درست نہیں۔ مذکورہ واقعے کو وہ رسول اللہﷺ کا خاصہ قرار دیتے ہیں‘ حالانکہ صحابہ کرام ؓ نے اس سے تخصیص نہیں سمجھتی‘ نیز آزادی تو عموماً مال ہی سے ہوتی ہے‘ لہٰذا آزادی کا مہر بننا تو مالی منفعت بھی ہے۔ اس سے انکار عجیب بات ہے۔ خاصے کی نفی اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ رسول اللہﷺ نے خود دوسرے لوگوں کے نکاح تعلیم قرآن کی شرط پر قراردیے تو آزادی کی شرط پر نکاح کیوں جائز نہیں ہوگا؟ خاصہ بنانے کی کیا ضرورت ہے؟
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3344   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1909  
´ولیمہ کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کا ولیمہ ستو اور کھجور سے کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1909]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ام المومنین حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا یہود کے قبیلہ بنو نضیر کے سردار حیی بن اخطب کی بیٹی تھیں۔
اس شخص نے غزوہ خندق کے موقع پر مسلمانوں سے کیے ہوئے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مشرکین کی مدد کی تھی اور یہودیوں کے دوسرے قبیلے بنو قریظہ کے سردار کعب بن اسعد کو بھی عہد شکنی پر آمادہ کیا تھا۔
جنگ خندق کے بعد رسول اللہ ﷺ نے بنو قریظہ کو ان کی عہد شکنی کی سزا دینے کے لیے ان کے قلعوں پر فوج کشی کی تو حیی بن اخطب بھی ان کی حمایت میں قلعہ بند ہو گیا، جب بنو قریظہ کے قلعے فتح ہوئے تو ان کے بالغ مردوں کو قتل کر دیا گیا اور حیی بن اخطب بھی ان کے ساتھ قتل ہوا۔
حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کا خاوند کنانہ بن ابو الحقیق بھی جنگ خیبر میں اپنی بد عہدی کی وجہ سے قتل کر دیا گیا تو حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا بھی قیدی عورتوں میں شامل کر لی گئیں۔
رسول اللہ ﷺ نے بعض صحابہ کے مشورے سے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کو اپنے لیے منتخب فرما لیا۔
آپ نے ان پر اسلام پیش کیا تو انہوں نے اسلام قبول کرلیا۔
بعد میں نبی ﷺ نے انہیں آزاد کر کے ان سے نکاح کر لیا اور ان کی آزادی کو ان کا حق مہر قرار دیا۔ (تفصیل کے لیے دیکھیئے:
الرحیق المختوم از مولانا صفی الرحمن مبارکپوری، ص: 511)


(2)
ولیمے میں پکا ہوا کھانا ہونا ضروری نہیں۔
کوئی بھی چیز جو کسی معاشرے میں کھانے کے طور پر استعمال ہوتی ہو ولیمے کی مہمانی میں پیش کی جاسکتی ہے۔

(3)
لونڈی کو آزاد کر کے اس سے نکاح کر لیا جائے تو اسے آزاد بیوی والے تمام حقوق حاصل ہو جاتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1909   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 881  
´حق مہر کا بیان`
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کیا اور ان کی آزادی کو ان کا مہر قرار دیا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 881»
تخریج:
«أخرجه البخاري، النكاح، باب من جعل عتق الأمة صداقها، حديث:5086، ومسلم، النكاح، باب فضيلة إعتاقه أمته ثم يتزوجها، حديث:(84)-1365 بعد الحديث:1427.»
تشریح:
1. یہ حدیث‘ غلامی سے آزادی کو مہر مقرر کرنے کی صحت کے بارے میں بالکل واضح ہے۔
جمہور نے اس کی مخالفت کی ہے مگر انھوں نے اپنے موقف پر کوئی قابل اطمینان دلیل پیش نہیں کی۔
2. اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ کسی بھی منفعت کو مہر مقرر کرنا درست ہے کیونکہ آزادی بھی منفعت ہے، اور اس کی تائید میں وہ واقعہ بھی ہے جو پہلے گزر چکا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم قرآن کو مہر مقرر کیا تھا۔
گویا مالیت کے علاوہ دوسری چیزیں بھی حق مہر مقرر کی جا سکتی ہیں۔
امام احمد اور امام اسحٰق رحمہما اللہ وغیرہما کا یہی موقف ہے۔
وضاحت: «حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا» ‏‏‏‏ ام المومنین حضرت صفیہ‘ حُیَــي بـن أخـطب کی بیٹی تھیں۔
ان کا سلسلۂ نسب حضرت ہارون علیہ السلام برادر موسیٰ علیہ السلام سے جا ملتا ہے۔
آپ اسی خانوادۂ رسالت سے تھیں۔
کنانہ بن ابی الحقیق کی زوجیت میں تھیں جو غزوۂ خیبر میں قتل ہوگیا تھا اور حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا قیدی بن گئیں۔
رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اپنے حرم کے لیے پسند فرمایا‘ پھر مسلمان ہو گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں آزاد کر کے ان سے نکاح کر لیا اور اسی آزادی کو مہر مقرر کیا۔
انھوں نے ۵۰ ہجری میں وفات پائی اور انھیں بقیع میں دفن کیا گیا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 881   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2054  
´اپنی لونڈی کو آزاد کر کے اس سے شادی کرنے کے ثواب کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کیا اور ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر قرار دیا۔ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2054]
فوائد ومسائل:
حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا خیبر کے یہودی سردار حی بن اخطب کی صاحبزادی تھیں۔
اورفتح خیبر کے موقع پر مسلمانوں کے ہاتھ قید ہوگئی تھی۔
جب قیدی عورتیں جمع کی گیئں۔
تو حضرت دحیہ بن خلیفہ کلبی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریمﷺکی خدمت میں آکر عرض کیا۔
اے اللہ کے نبی ﷺمجھے قیدی عورتوں میں سے ایک لونڈی دے دیجئے۔
آپﷺ نےفرمایا جائو ایک لونڈی لے لو۔
انہوں نے جا کر حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو منتخب کرلیا۔
اس پر ایک آدمی نے آپﷺ کے پا س آکر عرض کیا۔
اے اللہ کے نبیﷺ آپ نے بنی قریظہ اور بنی نضیر کی سیدہ صفیہ کو دحیہ کے حوالے کردیا۔
حالانکہ صرف وہ آپ ﷺکے شایان شان ہے۔
آپ ﷺنے فرمایا دحیہ کو صفیہ سمیت بلائو۔
حضرت وحیہ ان کو ساتھ لئے ہوئے حاضر ہوئے۔
آپ ﷺنے انھیں دیکھ کر حضرت وحیہ سے فرمایا قیدیوں میں سے کوئی دوسری لونڈی لےلو۔
پھر آپ ﷺنے حضرت صفیہ پرالسلام پیش کیا۔
انہوں نے اسلام قبول کرلیا اس کے بعد آپ نے انہیں آزاد کرکے آپﷺنے ان سے شادی کرلی۔
اور ان کی آذادی ہی کو ان کا مہر قرار دیا۔
مدینہ واپسی میں صد صہبا پہنچ کر وہ حیض سے پاک ہوگئیں۔
اس کے بعد ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انہیں آپﷺکےلئے آراستہ کیا۔
اور رات کو آپﷺکے پاس بھیج دیا۔
آپ ﷺنے دولہے کی حیثیت سے ان کے ہمراہ صُبح کی۔
اور کھجور اور گھی اور ستو ملا کر ولیمہ کھلایا۔
اور راستے میں تین روز شبہائے عروسی کے طور پر ان کے پاس قیام فرمایا۔
اس موقع پر آپﷺنے ان کے چہرے پر ہرا نشان دیکھا دریافت فرمایا یہ کیا ہے۔
کہنے لگیں۔
یا رسول اللہ ﷺ آپ کے خیبر آنے سے پہلے میں نے ایک خواب دیکھا تھا کہ چاند اپنی جگہ سے ٹوٹ کر میری آغوش میں آکر گرا ہے۔
بخدا مجھے آپ ﷺکے معاملے کا کوئی تصور بھی نہ تھا۔
لیکن میں نے یہ خواب اپنے شوہر سے بیان کیا۔
تو اس نے میرے چہرے پر تھپڑ رسید کرتے ہوئے کہا یہ بادشاہ جو مدینہ میں ہے تم اس کی آرزو کررہی ہو (الرحیق المختوم)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2054