سنن نسائي
كتاب النكاح -- کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
76. بَابُ : تَحِلَّةِ الْخَلْوَةِ
باب: پہلی ملاقات میں بیوی کو خلوت کا تحفہ (عطیہ) دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3378
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" لَمَّا تَزَوَّجَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَعْطِهَا شَيْئًا، قَالَ: مَا عِنْدِي، قَالَ: فَأَيْنَ دِرْعُكَ الْحُطَمِيَّةُ؟".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب علی رضی اللہ عنہ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا کہ اسے (عطیہ) دو، انہوں نے کہا: میرے پاس نہیں ہے، آپ نے فرمایا: تمہاری حطمی زرہ کہاں ہے (وہی دے دو)۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/النکاح 36 (2125، 2126)، (تحفة الأشراف: 6000) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 883  
´حق مہر کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے کچھ دو۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، میرے پاس کچھ بھی نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ تمہاری حطمی زرہ کہاں ہے؟ اسے ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 883»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، باب في الرجل يدخل بامرأته قبل أن ينقدها شيئًا، حديث:2125، والنسائي، النكاح، حديث:3377، والحاكم: لم أجده، وابن حبان (الإحسان):9 /50.»
تشریح:
1. اس حدیث سے مسئلۂ مہر کے علاوہ یہ بھی معلوم ہو رہا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو علم ماکان وما یکون حاصل نہیں تھا‘ اسی لیے آپ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے دریافت فرما رہے تھے کہ تمھاری حطمی زرہ کہاں ہے؟ ورنہ یوں فرماتے کہ تمھاری حطمی زرہ جو فلاں مقام پر تم نے رکھی ہوئی ہے وہ لا کر دے دو۔
2.یہ بھی معلوم ہوا کہ سسر حق مہر کا مطالبہ کر سکتا ہے‘ البتہ داماد سے وہی چیز طلب کی جائے جو اس کے پاس ہو۔
ایسی چیز کا تقاضا و مطالبہ نہ کیا جائے جو اس کے بس میں نہ ہو۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 883