سنن نسائي
كتاب عشرة النساء -- کتاب: عورتوں کے ساتھ معاشرت (یعنی مل جل کر زندگی گزارنے) کے احکام و مسائل
4. بَابُ : الْغَيْرَةِ
باب: غیرت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3417
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: فَقَدْتُهُ مِنَ اللَّيْلِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
اس سند سے بھی عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے غائب پایا اور پھر پوری حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 36 (1546) مختصراً، (تحفة الأشراف: 16226)، مسند احمد (6/71) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3417  
´غیرت کا بیان۔`
اس سند سے بھی عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے غائب پایا اور پھر پوری حدیث بیان کی۔ [سنن نسائي/كتاب عشرة النساء/حدیث: 3417]
اردو حاشہ:
(1) یہ دو حدیثیں (16۔3415) فصاحت وبلاغت کا شہ پارہ ہیں جو حضرت عائشہؓ کی امتیازی خصوصیت ہے۔ حضرت عائشہ کی روایات جس قدر طویل ہوں گی‘ ان میں فصاحت وبلاغت اسی حساب سے عروج کو پہنچتی جائے گی۔ ایک ادیب شخص حضرت عائشہؓ کی روایات کو عبارت سے بخوبی پہچان سکتا ہے۔رَضِیَ اللّٰہُ عَنْها
(2) غیرت سے متعلق روایات تمام کی تمام حضرت عائشہؓ سے متعلق ہیں کیونکہ انہیں نبی اکرم ﷺ سے شدید محبت تھی‘ جیسے آپ کو ان سے تھی۔ ایسی صورت میں غیرت لازمی چیز ہے جو معمولی معمولی باتوں پر بھی ہوتی ہے۔ محبت والے بخوبی اس کو سمجھتے ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3417