سنن نسائي
كتاب الطلاق -- کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
17. بَابُ : تَأْوِيلِ هَذِهِ الآيَةِ عَلَى وَجْهٍ آخَرَ
باب: اس آیت کی ایک دوسرے انداز سے تفسیر۔
حدیث نمبر: 3450
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ," أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْكُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ وَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلًا، فَتَوَاصَيْتُ وَحَفْصَةُ أَيَّتُنَا، مَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلْتَقُلْ: إِنِّي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ مَغَافِيرَ، فَدَخَلَ عَلَى إِحْدَيْهِمَا، فَقَالَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ، وَقَالَ: لَنْ أَعُودَ لَهُ، فَنَزَلَ: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ سورة التحريم آية 1 , إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ سورة التحريم آية 4, لِعَائِشَةَ وَحَفْصَةَ وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا سورة التحريم آية 3"، لِقَوْلِهِ: بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا , كُلُّهُ فِي حَدِيثِ عَطَاءٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم زینب رضی اللہ عنہا کے پاس ٹھہرتے اور ان کے پاس شہد پی کر آتے تو ہم نے اور حفصہ نے آپس میں صلاح و مشورہ کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آئیں وہ کہے کہ (کیا بات ہے) مجھے آپ کے منہ سے مغافیر ۱؎ کی بو آتی ہے، آپ ہم میں سے ایک کے پاس آئے تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی بات کہی۔ آپ نے کہا: میں نے تو کچھ کھایا پیا نہیں بس زینب کے پاس صرف شہد پیا ہے (اور جب تم ایسا کہہ رہی ہو کہ اس سے مغافیر کی بو آتی ہے) تو آئندہ نہ پیوں گا۔ چنانچہ عائشہ اور حفصہ کی وجہ سے یہ آیت: «يا أيها النبي لم تحرم ما أحل اللہ لك» اے نبی جس چیز کو اللہ تعالیٰ نے حلال کر دیا ہے اسے آپ کیوں حرام کرتے ہیں (التحریم: ۱) اور «إن تتوبا إلى اللہ» (اے نبی کی دونوں بیویو!) اگر تم دونوں اللہ کے سامنے توبہ کر لو (تو بہت بہتر ہے)۔ (التحریم: ۴) نازل ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول: میں نے تو شہد پیا ہے کی وجہ سے یہ آیت: «وإذ أسر النبي إلى بعض أزواجه حديثا» اور یاد کر جب نبی نے اپنی بعض عورتوں سے ایک پوشیدہ بات کہی (التحریم: ۳) نازل ہوئی ہے، اور یہ ساری تفصیل عطا کی حدیث میں موجود ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3410 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: مغفر ایک قسم کی گوند ہے جو بعض درختوں سے نکلتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3450  
´اس آیت کی ایک دوسرے انداز سے تفسیر۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم زینب رضی اللہ عنہا کے پاس ٹھہرتے اور ان کے پاس شہد پی کر آتے تو ہم نے اور حفصہ نے آپس میں صلاح و مشورہ کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آئیں وہ کہے کہ (کیا بات ہے) مجھے آپ کے منہ سے مغافیر ۱؎ کی بو آتی ہے، آپ ہم میں سے ایک کے پاس آئے تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی بات کہی۔ آپ نے کہا: میں نے تو کچھ کھایا پیا نہیں بس زینب کے پاس صرف شہد پیا ہے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3450]
اردو حاشہ:
تفصیلات کے لیے دیکھیے‘ حدیث:3410
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3450