سنن نسائي
كتاب الطلاق -- کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
67. بَابُ : النَّهْىِ عَنِ الْكُحْلِ، لِلْحَادَّةِ
باب: سوگ منانے والی عورت کو سرمہ لگانا منع ہے۔
حدیث نمبر: 3571
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ، أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ أُمَّ سَلَمَةَ، وَأُمَّ حَبِيبَةَ: أَتَكْتَحِلُ فِي عِدَّتِهَا مِنْ وَفَاةِ زَوْجِهَا؟ فَقَالَتْ: أَتَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَتْهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" قَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ إِذَا تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا أَقَامَتْ سَنَةً، ثُمَّ قَذَفَتْ خَلْفَهَا بِبَعْرَةٍ، ثُمَّ خَرَجَتْ، وَإِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا حَتَّى يَنْقَضِيَ الْأَجَلُ".
زینب (زینب بنت ام سلمہ رضی الله عنہا) سے روایت ہے کہ ایک عورت نے ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا کوئی عورت اپنے شوہر کے انتقال پر عدت گزارنے کے دوران سرمہ لگا سکتی ہے؟ تو انہوں نے بتایا: ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ سے یہی سوال کیا (جو تم نے کیا ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمانہ جاہلیت میں تم میں سے جس عورت کا شوہر اسے چھوڑ کر مر جاتا تھا تو وہ عورت سال بھر سوگ مناتی رہتی یہاں تک کہ وہ وقت آتا کہ وہ اپنے پیچھے مینگنی پھینکتی پھر وہ گھر سے نکلتی۔ (تب اس کی عدت پوری ہوتی) اور مدت پوری ہونے تک یہ تو صرف چار مہینے دس دن ہیں (سال بھر کے مقابل میں یہ کچھ بھی نہیں)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3531 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2084  
´بیوہ عورت عدت کے دنوں میں زیب و زینت نہ کرے۔`
ام المؤمنین ام سلمہ اور ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہما ذکر کرتی ہیں کہ ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اس نے عرض کیا کہ اس کی بیٹی کا شوہر مر گیا ہے، اور اس کی بیٹی کی آنکھ دکھ رہی ہے وہ سرمہ لگانا چاہتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلے (زمانہ جاہلیت میں) تم سال پورا ہونے پر اونٹ کی مینگنی پھینکتی تھی اور اب تو عدت صرف چار ماہ دس دن ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2084]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  وفات کی عدت کے دوران میں زیور وغیرہ پہننے اور زینت کی اشیاء کے استعمال سے اجتناب ضروری ہے۔
لباس بھی سادہ پہننا چاہیے۔

(2)
عدت كے دوران میں علاج کے طور پر بھی ایسی چیز کا استعمال جائز نہیں جو زینت کے لیے استعمال ہوتی ہو، مثلاً:
آنکھوں میں سرمہ لگانا، یا ہاتھوں پر مہندی لگانا،   اس دوران علاج کے لیے دوسری اشیاء استعمال کریں۔

(3)
وفات کی عدت چار ماہ دس دن ہے، البتہ اگر امید سے ہو تو اس کی عدت بچے کی پیدائش تک ہے، خواہ پیدائش چار ماہ دس دن کی مدت گزرنے پہلے ہو جائے یا مدت کے بعد ہو۔ (سنن ابن ماجة، حدیث2027، 2030)

(4)
اسلام کے احکام غیر اسلامی رسم و رواج سے بہتر بھی ہیں اور آسان بھی، اس لیے ان میں اگر کوئی مشکل محسوس ہو تو اسے برداشت کرتے ہوئے شرعی احکام ہی پر عمل کرنا چاہئے۔

(5)
مینگنی پھینکنے سے جاہلیت کے دور طرف اشارہ ہے۔
اس زمانے میں جب کسی عورت کا خاوند فوت ہو جاتا تھا تو وہ جھونپڑی میں رہائش پذیر ہو جاتی، پرانے کپڑے پہن لیتی، کوئی خوشبو وغیرہ استعمال نہ کرتی۔
پورا سال اسی طرح گزارنے کے بعد جب وہ باہر آتی تو اونٹ کی ایک مینگنی لے کر پھینک دیتی۔
یہ گویا اس بات کا اظہار ہوتا کہ فوت شدہ خاوند کی محبت میں ایک سال کا سوگ میرے لیے ایسے ہی معمولی ہے، جیسے ایک مینگنی اٹھا کر پھینک دینا۔
اسلام نے رسم بد کا خاتمہ کر دیا۔ (صحیح البخاري، الطلاق، باب تحد المتوفي عنها أربعة أشہر وعشرا)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2084