صحيح البخاري
كِتَاب الْعِتْقِ -- کتاب: غلاموں کی آزادی کے بیان میں
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْعِتْقِ وَفَضْلِهِ:
باب: غلام آزاد کرنے کا ثواب۔
وَقَوْلِهِ تَعَالَى: فَكُّ رَقَبَةٍ {13} أَوْ إِطْعَامٌ فِي يَوْمٍ ذِي مَسْغَبَةٍ {14} يَتِيمًا ذَا مَقْرَبَةٍ {15} سورة البلد آية 13-15.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ البلد میں) فرمایا «فك رقبة * أو إطعام في يوم ذي مسغبة * يتيما ذا مقربة» کسی گردن کو آزاد کرنا یا بھوک کے دنوں میں کسی قرابت دار یتیم بچے کو کھانا کھلانا۔
حدیث نمبر: 2517
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي وَاقِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ مَرْجَانَةَ صَاحِبُ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، قَالَ: قَالَ لِي أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّمَا رَجُلٍ أَعْتَقَ امْرَأً مُسْلِمًا اسْتَنْقَذَ اللَّهُ بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهُ عُضْوًا مِنْهُ مِنَ النَّارِ". قَالَ سَعِيدُ بْنُ مَرْجَانَةَ: فَانْطَلَقْتُ بِهِ إِلَى عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، فَعَمَدَ عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِلَى عَبْدٍ لَهُ قَدْ أَعْطَاهُ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ عَشَرَةَ آلَافِ دِرْهَمٍ أَوْ أَلْفَ دِينَارٍ، فَأَعْتَقَهُ.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عاصم بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے واقد بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے علی بن حسین کے ساتھی سعید بن مرجانہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے بھی کسی مسلمان (غلام) کو آزاد کیا تو اللہ تعالیٰ اس غلام کے جسم کے ہر عضو کی آزادی کے بدلے اس شخص کے جسم کے بھی ایک ایک عضو کو دوزخ سے آزاد کرے گا۔ سعید بن مرجانہ نے بیان کیا کہ پھر میں علی بن حسین (زین العابدین رحمہ اللہ) کے یہاں گیا (اور ان سے حدیث بیان کی) وہ اپنے ایک غلام کی طرف متوجہ ہوئے۔ جس کی عبداللہ بن جعفر دس ہزار درہم یا ایک ہزار دینار قیمت دے رہے تھے اور آپ نے اسے آزاد کر دیا۔
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1220  
´(آزادی کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس مسلمان نے کسی مسلمان غلام کو آزاد کیا اللہ تعالیٰ اس کے ہر عضو کو اس کے ہر عضو کے بدلے جہنم کی آگ سے آزاد فرما دے گا۔ (بخاری و مسلم) اور ترمذی میں ابوامامہ کی روایت ہے جسے ترمذی نے صحیح قرار دیا ہے کہ جس مسلمان مرد نے دو مسلمان لونڈیوں کو آزاد کیا تو وہ دونوں اس مرد کے دوزخ سے آزاد ہونے کا سبب بن جائیں گی۔ اور ابوداؤد میں کعب بن مرہ کی روایت میں ہے کہ جو مسلمان خاتون کسی مسلمان لونڈی کو آزاد کرے گی تو وہ اس کی جہنم سے آزاد ہونے کا موجب ہو گی۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1220»
تخریج:
«أخرجه البخاري، العتق، باب في العتق وفضله، حديث:2517، ومسلم، العتق، باب فضل العتق، حديث:1509، وحديث أبي أمامة: أخرجه الترمذي، النذور والأيمان، حديث:1547 وهو حديث صحيح، وحديث كعب ابن مرة: أخرجه أبوداود، العتق، حديث:3967، والنسائي، الجهاد، حديث:3147، وابن ماجه، العتق، حديث:2522 وسنده ضعيف لا نقطا عه.»
تشریح:
1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ کسی مسلمان غلام کو نعمت آزادی سے بہرہ ور کرنا بخشش و مغفرت اور جہنم سے آزادی کا موجب ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف انداز میں اس کی بڑی ترغیب دی ہے۔
2. یہ انسانیت پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بہت بڑا احسان ہے کہ آپ نے غلامی کی زنجیروں سے انسانوں کو آزادی کی نعمت سے نوازا ہے اور غلاموں کے حقوق سے خبردار کیا ہے‘ ورنہ غلاموں کو تو جانوروں سے بھی بدتر حالات سے دوچار ہونا پڑتا تھا۔
راویٔ حدیث:
«حضرت کعب بن مُرّہ رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ بعض حضرات انھیں مرہ بن کعب بھی کہتے ہیں۔
پہلے بصرہ آئے، پھر اردن منتقل ہو گئے، اور وہیں ۵۷ یا ۵۹ ہجری میں وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1220   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1541  
´غلام آزاد کرنے کے ثواب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے ایک مومن غلام کو آزاد کیا، اللہ اس غلام کے ہر عضو کے بدلے آزاد کرنے والے کے ایک ایک عضو کو آگ سے آزاد کرے گا، یہاں تک کہ اس (غلام) کی شرمگاہ کے بدلے اس کی شرمگاہ کو آزاد کرے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب النذور والأيمان/حدیث: 1541]
اردو حاشہ: 1؎:
اس باب اور اگلے باب میں مذکور احادیث کا تعلق 'كتاب الأيمان' سے یہ ہے کہ قسم کے کفارہ میں پہلے غلام آزاد کرنا ہی ہے،
واللہ اعلم۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1541   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2517  
2517. حضرت ابوہریرہ ؓ سےروایت ہےا، نھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص کسی مسلمان غلام کو آزاد کرے گا، تو اللہ تعالیٰ آزاد کردہ غلام کے ہر عضو کے بدلے اس کا ہر عضو دوزخ سےآزاد کردے گا۔ (راوی حدیث) حضرت سعید بن مرجانہ کہتے ہیں: میں اس حدیث کو امام زین العابدین علی بن حسین کی طرف لے کر گیا تو ا نھوں نے اپنے ایک ایسے غلام کاقصد فرمایا جس کے عوض حضرت عبداللہ بن جعفر انھیں دس ہزار درہم یا ایک ہزار دینار دیتے تھے، چنانچہ انھوں نے اسے (فروخت کرنے کے بجائے فی سبیل اللہ) آزاد کردیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2517]
حدیث حاشیہ:
حضرت زین العابدین بن حسین ؒ نے سعید بن مرجانہ سے یہ حدیث سن کر اس پر فوراً عمل کردکھایا اور اپنا ایک ایسا قیمتی غلام آزاد کردیا جس کی قیمت دس ہزار درہم مل رہے تھے۔
جس کا نام مطرف تھا۔
مگر حضرت زین العابدین نے روپے کی طرف نہ دیکھا اور ایک عظیم نیکی کی طرف دیکھا۔
اللہ والوں کی یہی شان ہوتی ہے کہ وہ انسان پروری اور ہمدردی کو ہر قیمت پر حاصل کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔
ایسے ہی لوگ ہیں جن کو اولیاءاللہ یا عبادالرحمن ہونے کا شرف حاصل ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2517   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2517  
2517. حضرت ابوہریرہ ؓ سےروایت ہےا، نھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص کسی مسلمان غلام کو آزاد کرے گا، تو اللہ تعالیٰ آزاد کردہ غلام کے ہر عضو کے بدلے اس کا ہر عضو دوزخ سےآزاد کردے گا۔ (راوی حدیث) حضرت سعید بن مرجانہ کہتے ہیں: میں اس حدیث کو امام زین العابدین علی بن حسین کی طرف لے کر گیا تو ا نھوں نے اپنے ایک ایسے غلام کاقصد فرمایا جس کے عوض حضرت عبداللہ بن جعفر انھیں دس ہزار درہم یا ایک ہزار دینار دیتے تھے، چنانچہ انھوں نے اسے (فروخت کرنے کے بجائے فی سبیل اللہ) آزاد کردیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2517]
حدیث حاشیہ:
(1)
صحیح بخاری کی ایک روایت میں یہاں تک اضافہ ہے کہ غلام کی شرم گاہ کے عوض آزاد کرنے والے کی شرمگاہ کو جہنم سے آزادی مل جائے گی۔
(صحیح البخاري، کفارات الأیمان، حدیث: 6715)
چونکہ شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ زنا ہے، اس لیے خصوصی طور پر شرمگاہ کا ذکر کیا گیا ہے۔
(2)
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جب آزاد کردہ غلام کے اعضاء آزاد کرنے والے کے اعضاء کا فدیہ بن جاتے ہیں تو چاہیے کہ غلام کے اعضاء ناقص نہ ہوں، اس کا ہاتھ شل یا آنکھ کان وغیرہ میں خرابی نہ ہو۔
اگر اس کے تمام اعضاء صحیح ہوں گے تو پورا پورا ثواب ملے گا۔
(فتح الباري: 183/5) (3)
امام زین العابدین ؒ نے اپنے عمل سے اس حدیث کی صحت پر مہر تصدیق ثبت کی۔
یہ تصدیق کا مؤثر ترین انداز ہے، نیز اس سے ان کے جذبۂ اتباع کی ایک جھلک بھی سامنے آتی ہے کہ حدیث رسول سن کر انہوں نے فوراً اس پر عمل کیا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2517