سنن نسائي
كتاب الوصايا -- کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
8. بَابُ : فَضْلِ الصَّدَقَةِ عَنِ الْمَيِّتِ
باب: میت کی طرف سے صدقہ و خیرات کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3683
أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ الشَّرِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ الثَّقَفِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ إِنَّ أُمِّي أَوْصَتْ أَنْ تُعْتَقَ عَنْهَا رَقَبَةٌ، وَإِنَّ عِنْدِي جَارِيَةً نُوبِيَّةً أَفَيُجْزِئُ عَنِّي أَنْ أُعْتِقَهَا عَنْهَا؟ قَالَ:" ائْتِنِي بِهَا" , فَأَتَيْتُهُ بِهَا، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ رَبُّكِ؟" قَالتْ: اللَّهُ، قَالَ: مَنْ أنَا؟ قَالَتْ: أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ:" فَأَعْتِقْهَا فَإِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ".
شرید بن سوید ثقفی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ سے عرض کیا: میری ماں نے وصیت کی ہے کہ ان کی طرف سے ایک غلام آزاد کر دیا جائے اور میرے پاس حبشی نسل کی ایک لونڈی ہے، اگر میں اسے ان کی طرف سے آزاد کر دوں تو کیا وہ کافی ہو جائے گی؟ آپ نے فرمایا: جاؤ اسے ساتھ لے کر آؤ چنانچہ میں اسے ساتھ لیے ہوئے آپ کے پاس حاضر ہو گیا، آپ نے اس سے پوچھا: تمہارا رب (معبود) کون ہے؟ اس نے کہا: اللہ، آپ نے (پھر) اس سے پوچھا: میں کون ہوں؟ اس نے کہا: آپ اللہ کے رسول ہیں، آپ نے فرمایا: اسے آزاد کر دو، یہ مسلمان عورت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأیمان والنذور 19 (3283)، (تحفة الأشراف: 4839)، مسند احمد (4/222، 388، 389)، سنن الدارمی/النذور 10 (2393) (حسن) (سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی 3161، تراجع الالبانی 107)»

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3683  
´میت کی طرف سے صدقہ و خیرات کی فضیلت کا بیان۔`
شرید بن سوید ثقفی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ سے عرض کیا: میری ماں نے وصیت کی ہے کہ ان کی طرف سے ایک غلام آزاد کر دیا جائے اور میرے پاس حبشی نسل کی ایک لونڈی ہے، اگر میں اسے ان کی طرف سے آزاد کر دوں تو کیا وہ کافی ہو جائے گی؟ آپ نے فرمایا: جاؤ اسے ساتھ لے کر آؤ چنانچہ میں اسے ساتھ لیے ہوئے آپ کے پاس حاضر ہو گیا، آپ نے اس سے پوچھا: تمہارا رب (معبود) کون ہے؟ اس نے کہا: اللہ، آپ نے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الوصايا/حدیث: 3683]
اردو حاشہ:
(1) معلوم ہوا کہ مومن کو آزاد کرنا افضل ہے‘ نیز غلام‘ لونڈی کی آزادی برابر ہے۔
(2) جو شخص اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور رسول اللہ ﷺ کی رسالت کا اقرار کرے تو اس کے اقرار کو تسلیم کیا جائے گا۔ اس سے مزید کسی دلیل کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3683