صحيح البخاري
كِتَاب الْعِتْقِ -- کتاب: غلاموں کی آزادی کے بیان میں
3. بَابُ مَا يُسْتَحَبُّ مِنَ الْعَتَاقَةِ فِي الْكُسُوفِ وَالآيَاتِ:
باب: سورج گرہن اور دوسری نشانیوں کے وقت غلام آزاد کرنا مستحب ہے۔
حدیث نمبر: 2520
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عَثَّامٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَتْ:"كُنَّا نُؤْمَرُ عِنْدَ الْخُسُوفِ بِالْعَتَاقَةِ".
ہم سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عثام نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا، ان سے فاطمہ بنت منذر نے بیان کیا اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ہمیں سورج گرہن کے وقت غلام آزاد کرنے کا حکم دیا جاتا تھا۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1192  
´گرہن لگنے پر غلام آزاد کرنے کا بیان۔`
اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کسوف میں غلام آزاد کرنے کا حکم دیتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1192]
1192. اردو حاشیہ:
یہ امر استحباب اور ترغیب ہے اور کسی انسان کو معاشرے میں اس کا حق اور مقام دلانا بڑا عظیم عمل ہے، بالخصوص مسلمان کے لئے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1192   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2520  
2520. حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ہمیں سورج گرہن کے وقت غلام آزاد کرنے کا حکم دیاجاتا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2520]
حدیث حاشیہ:
چاند سورج کا گرہن آثار قدرت میں سے ہے۔
جن سے اللہ پاک اپنے بندوں کو ڈراتا اور بتلاتا ہے کہ یہ سارا عالم ایک نہ ایک دن اسی طرح تہ و بالا ہونے والا ہے۔
ایسے موقع پر غلام آزاد کرنے کا حکم دیاگیا جو بہت بڑی نیکی ہے اور نوع انسانی کی بڑی خدمت جس کا صلہ یہ کہ اللہ پاک اس غلام کے ہر عضو کو دوزخ سے آزاد کردیتا ہے۔
الحمدللہ اسلام کی اسی پاک تعلیم کا ثمرہ ہے کہ آج دنیا ایسی غلامی سے تقریباً سے ناپید ہوچکی ہے، نیکیوں کی ترغیب کے سلسلہ میں قرآن پاک و احادیث نبوی کا ایک بڑا حصہ غلام آزاد کرانے کی ترغیبات سے بھرپور ہے۔
اس سے یہ بھی اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اسلام کی نگاہ میں انسانی آزادی کی کس قدر قدروقیمت ہے اور انسانی غلامی کتنی مذموم شے ہے۔
تعجب ہے ان مغرب زدہ ذہنوں پر جو اسلام پر رجعت پسندی کا الزام لگاتے اور اسلام کو انسانی ترقی و آزادی کے خلاف تصور کرتے ہیں۔
ایسے لوگوں کو انصاف کی آنکھوں سے تعلیمات اسلام کا مطالعہ کرنا چاہئے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2520   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2520  
2520. حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ہمیں سورج گرہن کے وقت غلام آزاد کرنے کا حکم دیاجاتا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2520]
حدیث حاشیہ:
(1)
یہ دونوں روایات انتہائی مختصر ہیں۔
پہلے متصل حدیث گزر چکی ہے۔
(صحیح البخاري، الکسوف، حدیث: 1047) (2)
عنوان میں اللہ کی دوسری نشانیوں کا ذکر بھی ہے جبکہ حدیث میں صرف سورج گرہن کے وقت غلام آزاد کرنے کا حکم ہے، امام بخاری ؒ نے اللہ کی نشانیوں کو سورج گرہن پر قیاس کیا ہے یا پھر ایک دوسرے طریق کی طرف اشارہ فرمایا جس کے الفاظ یہ ہیں:
سورج اور چاند دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے سے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے۔
(صحیح البخاري، الکسوف، حدیث: 1048)
کیونکہ ڈرانا اکثر و بیشتر آگ سے ہوتا ہے اس مناسبت سے سورج گرہن کے وقت غلام آزاد کرنے کا حکم ہے جو دوزخ سے آزادی کا باعث ہے۔
(فتح الباري: 186/5)
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2520