سنن نسائي
كتاب العمرى -- کتاب: عمریٰ کے احکام و مسائل
1. بَابُ : الْعُمْرى لِلْوَارِثِ
باب: عمریٰ (یعنی تاحیات عطیہ) وارث کا حق ہے۔
حدیث نمبر: 3753
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ حُجْرٍ الْمَدَرِيِّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَضَى بِالْعُمْرَى لِلْوَارِثِ".
زید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ عمریٰ وارث کا حق ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3746 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2381  
´عمریٰ (عمر بھر کے لیے کسی کو کوئی چیز دینے) کا بیان۔`
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمریٰ وارث کو دلا دیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الهبات/حدیث: 2381]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
جوچیزکسی کوعمربھر کے لیے دی گئی وفات کےبعد وہ دینے والے کو واپس نہیں ملے گی بلکہ جس طرح مرنے والے کی باقی جائیداد اس کے وارثوں میں تقسیم ہوگی، اس انداز سےملنے والی چیز بھی ترکے میں شامل ہوکر اس کے وارثوں میں تقسیم ہوجائے گی کیونکہ شرعا یہ چیز ہبہ کےحکم میں ہے، لہٰذا وصول کرنےوالے کی جائز ملکیت شمار ہوگی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2381