سنن نسائي
كتاب العمرى -- کتاب: عمریٰ کے احکام و مسائل
2. بَابُ : ذِكْرِ اخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ جَابِرٍ فِي الْعُمْرَى
باب: عمریٰ سے متعلق جابر رضی الله عنہ کی حدیث کے رواۃ کے الفاظ میں اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 3764
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَلَمْ يَسْمَعْهُ مِنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا عُمْرَى وَلَا رُقْبَى، فَمَنْ أُعْمِرَ شَيْئًا أَوْ أُرْقِبَهُ فَهُوَ لَهُ حَيَاتَهُ وَمَمَاتَهُ"، قَالَ عَطَاءٌ: هُوَ لِلْآخَرِ.
حبیب بن ابی ثابت ابن عمر سے روایت کرتے ہیں، (اور امام نسائی کہتے ہیں انہوں نے ان سے سنا نہیں ہے) ۱؎ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ عمریٰ (مناسب) ہے اور نہ رقبیٰ لیکن اگر کسی کو کوئی چیز بطور عمریٰ یا رقبیٰ دے ہی دی گئی تو وہ چیز اسی کی ہو گی زندگی میں بھی اور اس کے مرنے پر بھی، عطاء کہتے ہیں: (دونوں دینے اور پانے والوں میں سے) آخر والے کو ملے گا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اگلی سند میں صراحت ہے کہ حبیب نے ابن عمر رضی الله عنہما سے یہ حدیث سنی ہے، ابن حبان بھی کہتے ہیں کہ حبیب کا ابن عمر سے سماع ثابت ہے، مزی نے دونوں کے ترجمے میں سماع کے نہ ہونے کا تذکرہ نہیں کیا ہے، حالانکہ اگر ایسا معاملہ ہوتا تو وہ ضرور کہتے «ولم یسمع منہ» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح