سنن نسائي
كتاب العمرى -- کتاب: عمریٰ کے احکام و مسائل
4. بَابُ : ذِكْرِ اخْتِلاَفِ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَلَى أَبِي سَلَمَةَ فِيهِ
باب: اس حدیث میں ابوسلمہ سے روایت میں یحییٰ بن ابی کثیر اور محمد بن عمرو کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 3784
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى، وَعَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ , قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أُعْمِرَ شَيْئًا فَهُوَ لَهُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: جس آدمی کو کوئی چیز بطور عمریٰ دی گئی تو وہ چیز اسی کی (ہمیشہ کے لیے) ہو گئی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 15065) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2379  
´عمریٰ (عمر بھر کے لیے کسی کو کوئی چیز دینے) کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمریٰ کوئی چیز نہیں ہے، جس کو عمریٰ کے طور پر کوئی چیز دی گئی تو وہ اسی کی ملک ہو جائے گی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الهبات/حدیث: 2379]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اہل عرب بعض اوقات کسی پراحسان کرتےہوئے اسے کہہ دیتےتھے:
میں تمھیں اپنے اس گھر میں زندگی بھررہنے کی اجازت دیتاہوں۔
مطلب یہ ہوتا تھا کہ تمھاری وفات کےبعد یہ گھر دوبارہ مجھے یا میرے وارثوں کو مل جائےگا۔
اسے عمریٰ کہتےتھے۔

(2)
  رسول اللہﷺ نےعمریٰ کوعام ہبہ کےحکم میں کردیا۔
اب ایک چیز جسے دے دی گئی وہ اسی کی ہوگئی۔
اس پریہ شرط لگانا درست نہیں کہ تمھارے مرنےکےبعد مجھے واپس مل جائے گی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2379