سنن نسائي
كتاب الأيمان والنذور -- ابواب: قسم اور نذر کے احکام و مسائل
41. بَابُ : كَفَّارَةِ النَّذْرِ
باب: نذر کے کفارہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3863
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ الْوَزِيرِ بْنِ سُلَيْمَانَ , وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ , عَنْ ابْنِ وَهْبٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ , عَنْ كَعْبِ بْنِ عَلْقَمَةَ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ , عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" كَفَّارَةُ النَّذْرِ كَفَّارَةُ الْيَمِينِ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نذر کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9936)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/ال نذر 5 (1645)، سنن ابی داود/ال نذر 31 (3323)، سنن الترمذی/النذور 4 (1524)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 17 (2126)، مسند احمد (4/144، 146، 147) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: قسم کے کفارے کا ذکر سورۂ مائدہ کی اس آیت میں ہے «لا يؤاخذكم الله باللغو في أيمانكم ولكن يؤاخذكم بما عقدتم الأيمان فكفارته إطعام عشرة مساكين من أوسط ما تطعمون أهليكم أو كسوتهم أو تحرير رقبة فمن لم يجد فصيام ثلاثة أيام ذلك كفارة أيمانكم إذا حلفتم واحفظوا أيمانكم كذلك يبين الله لكم آياته لعلكم تشكرون» اللہ تعالیٰ تمہاری قسموں میں لغو قسم پر تم سے مواخذہ نہیں فرماتا، لیکن مواخذہ اس پر فرماتا ہے کہ تم جن قسموں کو مضبوط کر دو۔ اس کا کفارہ دس محتاجوں کو کھانا دینا ہے اوسط درجے کا جو اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو، یا ان کو کپڑا دینا یا ایک غلام یا لونڈی آزاد کرنا ہے اور جس کو مقدور نہ ہو تو تین دن کے روزے ہیں۔ یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب کہ تم قسم کھا لو اور اپنی قسموں کا خیال رکھو! اسی طرح اللہ تعالیٰ تمہارے واسطے اپنے احکام بیان فرماتا ہے تاکہ تم شکر کرو (سورة المائدة: 89)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3863  
´نذر کے کفارہ کا بیان۔`
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نذر کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الأيمان والنذور/حدیث: 3863]
اردو حاشہ:
قسم کا کفارہ قرآن مجید میں صراحتاً مذکور ہے اور وہ ہے: دس مسکینوں کو کھانا کھلانا یا کپڑے پہنانا یا غلام کی آزادی۔ اگر ان تینوں میں سے کسی کی طاقت نہ ہو تو پھر تین روزے رکھنا ہوں گے۔ اور یہی نذر کا کفارہ ہے۔ کفارے میں ترتیب ضروری نہیں بلکہ جو نسا عمل آسانی کا باعث ہو کیا جا سکتا ہے۔ اگر نیک کام کی نذر ہو اور اسے پورا کرنے کی استطاعت ہو تو نذر ہی پوری کرنی ہوگی۔ کفارہ اس صورت میں ہے جب نذر پوری کرنا ممکن نہ ہو یا نذر معصیت کی ہو۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3863   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1528  
´غیر متعین نذر کے کفارہ کا بیان۔`
عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غیر متعین نذر کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب النذور والأيمان/حدیث: 1528]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی جس نے کوئی نذر مانی اور اس کا نام نہیں لیا یعنی صرف اتنا کہاکہ اگر میری مراد پوری ہوجائے تومجھ پرنذرہے تو اس کا کفار ہ قسم کا کفارہ ہے۔

نوٹ:
(لیکن 'لم یسم' کا لفظ صحیح نہیں ہے،
اور یہ مؤلف کے سوا کسی کے یہاں ہے بھی نہیں (جبکہ ابوداود نے اسی کا لحاظ رکھ کر من نذرنذراً لم یسم کا باب باندھاہے) یہ مؤلف کے راوی محمد مولیٰ المغیرہ کا اضافہ ہے جو خود مجہول راوی ہیں،
یہ دیگرکی سندوں میں نہیں ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1528