سنن نسائي
كتاب المزارعة -- کتاب: مزارعت (بٹائی پر زمین دینے) کے احکام و مسائل
2. بَابُ : ذِكْرِ الأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْىِ عَنْ كِرَاءِ الأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَاخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ
باب: زمین کو تہائی یا چوتھائی پر بٹائی دینے کی ممانعت کے سلسلے کی مختلف احادیث اور ان کے رواۃ کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 3939
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ أَخْبَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، أَنَّ عُمُومَتَهُ جَاءُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ رَجَعُوا فَأَخْبَرُوا , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ"، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: قَدْ عَلِمْنَا أَنَّهُ كَانَ كُلُّ صَاحِبَ مَزْرَعَةٍ يُكْرِيهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَنَّ لَهُ مَا عَلَى الرَّبِيعِ السَّاقِي الَّذِي يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْمَاءُ، وَطَائِفَةٌ مِنَ التِّبْنِ لَا أَدْرِي كَمْ هِيَ؟. رَوَاهُ ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ , فَقَالَ: عَنْ بَعْضِ عُمُومَتِهِ.
نافع کا بیان ہے کہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو خبر دی کہ ہمارے چچا لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، پھر واپس آ کر خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیت کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے، تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: ہمیں معلوم ہے کہ وہ (رافع) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں زمین والے تھے، اور اسے کرائے پر اس شرط پر دیتے تھے کہ جو کچھ اس کی کیاریوں کے کناروں پر جہاں سے پانی ہو کر گزرتا ہے پیدا ہو گا اور کچھ گھاس (چارہ) جس کی مقدار انہیں معلوم نہیں ان کی ہو گی۔ اسے ابن عون نے بھی نافع سے روایت کیا ہے لیکن اس میں ( «عمومتہ» کے بجائے) «بعض عمومتہ» کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3935 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3939  
´زمین کو تہائی یا چوتھائی پر بٹائی دینے کی ممانعت کے سلسلے کی مختلف احادیث اور ان کے رواۃ کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔`
نافع کا بیان ہے کہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو خبر دی کہ ہمارے چچا لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، پھر واپس آ کر خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیت کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے، تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: ہمیں معلوم ہے کہ وہ (رافع) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں زمین والے تھے، اور اسے کرا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب المزارعة/حدیث: 3939]
اردو حاشہ:
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا خیال ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اس حدیث میں بیان کردہ بٹائی کی صورت کو جائز سمجھتے تھے اور اس پر عمل بھی کرتے تھے کیونکہ ان کو نہی کا علم نہ تھا‘ بعد میں ان کو حضرت رافع بن حدیج کے بارے میں بتایا تو وہ اس سے رک گئے۔ جیسا کہ حدیث:3935 میں ذکر ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3939