سنن نسائي
كتاب المزارعة -- کتاب: مزارعت (بٹائی پر زمین دینے) کے احکام و مسائل
0. بَابُ : 3 - باب ذِكْرِ اخْتِلاَفِ الأَلْفَاظِ الْمَأْثُورَةِ فِي الْمُزَارَعَةِ
باب: مزارعت (بٹائی) کے سلسلے میں وارد مختلف الفاظ اور عبارتوں کا ذکر۔
حدیث نمبر: 3968
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ طَارِقٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: لَا بَأْسَ بِإِجَارَةِ الْأَرْضِ الْبَيْضَاءِ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ.
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ خالی زمین کو سونے، چاندی کے بدلے کرائے پر اٹھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «تفردبہ النسائي (تحفة الأشراف: 18707) (ضعیف) (اس کے راوی ’’شریک القاضی‘‘ ضعیف الحفظ ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد مقطوع
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3968  
´مزارعت (بٹائی) کے سلسلے میں وارد مختلف الفاظ اور عبارتوں کا ذکر۔`
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ خالی زمین کو سونے، چاندی کے بدلے کرائے پر اٹھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ [سنن نسائي/كتاب المزارعة/حدیث: 3968]
اردو حاشہ:
(1) مزارعت کے ساتھ چونکہ مضاربت کا گہرا تعلق ہے اور دونوں ایک سے ہیں‘ اس لیے مزارعت کے ساتھ مضاربت کا ذکر فرمایا۔
(2) امام نسائی رحمہ اللہ نے مضاربت کے لفظ قرض استعمال فرمایا ہے کیونکہ مضاربت میں قراض پایا جاتا ہے۔
(3) مضاربت پر دیا گیا مال مضارب (کاروبار کرنے والا) کے ہاتھ میں بطور امانت رہے گا۔ اگر وہ مال… اللہ نہ کرے… چوری ہوجائے یا ضائع ہوجائے‘ مثلاً: گم ہوگیا یا آگ لگ گئی وغیرہ تو مضارب ذمہ دار نہ ہوگا‘ البتہ اس سے ثبوت یا حلفیہ بیان (جو بھی مناسب ہو) لیا جائے گا۔
(4) اگر کاروبار میں خسارہ ہوجائے تو وہ اصل مال سے متصور ہوگا۔ مضارب کو حصہ نہ دینا پڑے گا۔ مالک کا مال گیا اور مضارب کی محنت گئی۔ اللہ اللہ خیر سلا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3968